افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنی کابینہ کے 25 ارکان کو نامزد کیا ہے جن میں تین خواتین بھی شامل ہے۔
صدر غنی اور ان کی اتحادی حکومت میں شامل ملک کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے کابینہ کی تشکیل کے لیے تین ماہ سے زائد کا عرصہ لیا۔ اس حوالے سے ہونے والی تاخیر پر دونوں رہنماوں کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔
افغان صدر کے چیف آف اسٹاف عبداللہ سلام رحیمی نے ایک تقریب میں کابینہ کے لیے نامزد 25 ارکان کی فہرست جاری کی۔ اس موقع پر صدر اشرف غنی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ کابنیہ کے نامزد کیے گئے ارکان میں تین خواتین بھی شامل ہیں جو اطلاعات، امورخواتین اور اعلیٰ تعلیم کے محکموں کی وزیر ہو گی۔
رحیمی نے واضح کیا کہ افغانستان کے آئین کے تحت صدر پر یہ لازم ہے کہ وہ کابینہ کے نامزد ارکان کی منظوری کے لیے ان کے نام پارلیمان کے ایوان زیریں میں بھیجیں۔
افغان پارلیمان کے ایوان زیریں کے اسپیکر نے بعد میں کہا کہ ان ناموں کی منظوری کے لیے ووٹنگ ہفتے کو ہو گی۔
اس کے علاوہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور مرکزی بنک کے سربراہوں کے ناموں کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
کابینہ کے نامزد کیے گئے ارکان کے ناموں کا چناؤ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی طرف سے اپنی مذاکراتی ٹیم کو بھیجوائی گئے ناموں کی فہرستوں سے کیا گیا ہے۔
ملک کی چار اہم وزارتوں کو دونوں اتحادی کیمپوں میں برابر تقسیم کیا گیا ہے۔ افغان آرمی کے سربراہ شیر محمد کریمی کو ملک کا وزیر دفاع اور غلام جیلانی پوپل کو وزیر خزانہ نامزد کیا گیا۔ دونوں کو صدر غنی کی قریب سمجھا جاتا ہے جبکہ کی نامزد وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور نامزد وزیر داخلہ نورالحق علومی کو چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے قریب سمجھا جاتا ہے۔