کیلی فورنیا کے ساحلی علاقے میں پائی جانے والی ’مانچ بٹرفلائی‘ یعنی ملکہ تتلی کی نسل کو دنیا سے ختم ہونے کے خطرے کا سامنا ہے اور اس کی تعداد مسلسل گھٹ رہی ہے۔
ملکہ تتلی کا شمار دنیا کی خوبصورت تتلیوں میں کیا جاتا ہے۔ جب وہ اپنے پر پھیلاتی ہے تو ان کی چوڑائی تقریباً چار انچ ہوتی ہے۔ اس کے پروں پر نارنجی اور سیاہ رنگوں کے خوبصورت نقش و نگار دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں۔
ماحول سے متعلق ایک گروپ، زک سیز سوسائٹی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک سالانہ سروے سے پتا چلا ہے کہ اس وقت کیلی فورنیا کے علاقے میں ان کی کل تعداد 29000 کے لگ بھگ ہے، جو تقریباً پچھلے سال کے برابر ہے۔ گزشتہ برس ملکہ تتلیوں کی تعداد کا تخمینہ 27000 لگایا گیا تھا۔
اس غیر منافع بخش تنظم کی ایک رکن، ایما پلٹان کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں توقع تھی کہ اس کمیاب تتلی کی آبادی میں اضافہ ہو جائے گا اور اس کے معدوم ہونے کا خطرہ ٹل جائے گا، مگر افسوس یہ نہیں ہو سکا‘‘۔
ملکہ تتلی کی نسل کو بچانے کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق، 1980 کے عشرے میں کیلی فورنیا کی ساحلی پٹی میں ان تتلیوں کی تعداد 45 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلی فورینا کی مشہور تتلیوں کی آبادی میں شدید کمی کی وجہ ان ٹھکانوں کا خاتمہ ہے جہاں وہ نقل مکانی کے دوران قیام کرتی تھیں، انڈے دیتی تھیں اور ان سے بچے پیدا ہوتے تھے۔ تتلیاں جن راستوں سے سفر کرتی تھیں، وہاں جنگل ہوا کرتے تھے۔ مگر اب وہاں انسانی آبادیاں قائم ہو گئی ہیں اور فارم بنا کر فصلیں کاشت کی جا رہی ہیں۔ جہاں کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے وہ جڑی بوٹیاں ختم ہو گئی ہیں جو تتلیوں کا مسکن اور خوراک ہوا کرتی تھیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکہ تتلیوں کی نسل تیزی سے ختم ہونے میں آب و ہوا کی تبدیلی کا بھی اہم کردار ہے۔ درجہ حرارت بڑھنے سے اس 3000 مربع میل کے علاقے پر بھی اثر پڑا ہے جہاں یہ تتلیاں آتی ہیں۔ وہاں جنگلی پھول کھلنے کا موسم بدل گیا ہے جن پر یہ تتلیاں منڈلاتی اور بیٹھا کرتی تھیں۔
کیلی فورنیا کی یہ تتلیاں موسم کی تبدیلی کے ساتھ اپنے ٹھکانے تبدیل کرتی ہیں۔ وہ سردیوں کا آغاز ہوتے ہی کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں میں چلی جاتی ہیں اور خود کو سرد ہواؤں سے بچانے کے لیے انہی جگہوں، انہی درختوں اور جھاڑیوں میں بسیرا کرتی ہیں جہاں وہ صدیوں سے نسل در نسل رہتی آ رہی ہیں۔ پھر مارچ کے مہینے میں ان کی واپسی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔
واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں 2017 میں ملکہ تتلیوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ان کی نسل اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اگر اسے بچانے کی سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تو اگلے کچھ عشروں میں وہ دنیا سے غائب ہو جائیں گی۔
امریکہ کی حکومت ان مخصوص تتلیوں کو معدومی کے خطرے کا سامنا کرنے والے جانداروں کی اپنی فہرست میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ دسمبر تک اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کر لیا جائے گا۔