یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے شدید جنگ کا سامنا کرنے والے مشرقی ڈونیٹسک علاقے کو خالی کرنے کی اپیل کی ہے کیوں کہ روس اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔
صدر زیلنسکی نے مشرقی ڈونیٹسک صوبے کو خالی کرانے کا مطالبہ ہفتے کی رات جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونیٹسک سے جتنے زیادہ لوگ نکلیں گے، روس کی فوج اتنے ہی کم افراد کو نشانہ بنا سکے گی۔
اس وقت لاکھوں افراد، جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، ڈونباس خطے میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ ڈونیٹسک اور لوہانسک ڈونباس کا حصہ ہیں۔
اسی خطے میں رواں ہفتے کے اوائل میں یوکرین کے جنگی قیدی روس کے میزائل حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق زیلنسکی نے ویڈیو میں مزید کہا کہ جو لوگ یہاں سے نکلیں گے انہیں معاوضہ دیا جائے گا۔
انہوں نے خطے سے نکلنے والے افراد کو لاجسٹک امداد فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ وہاں سے جانے سے انکار کر رہے ہیں تاہم یہاں سے اںخلا ضروری ہے۔
زیلنسکی کے بقول اگر وہاں سے نکلنے والوں کو موقع ملتا ہے تو وہ ڈونباس میں ابھی بھی موجود لوگوں سے رابطہ کریں اور راضی کرنے کی کوشش کریں کیونکہ یہ خطہ چھوڑنا ضروری ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو یوکرین نے مطالبہ کیا تھا کہ روس کو یوکرین کے مشرقی حصے میں درجنوں جنگی قیدیوں کو میزائل حملے کے ذریعے ہلاک کرنے پر جواب دہ ہونا چاہیے ۔
جمعےکو کیے گئے حملوں پر یوکرین کی حکومت نے اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی سےان حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ میزائل حملوں کی وجہ سے بین الاقوامی ردِ عمل میں اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ نے بھی جیل پر کیے جانے والے حملے کی تحقیقات زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کا ہفتے کو جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ اولینیوکا کی جیل میں ہونے والے حالیہ سانحے کے سلسلے میں وہ تحقیقات کے لیے ماہرین کا ایک گروپ بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں فریقین کی رضا مندی درکار ہے۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر حملہ کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ تاہم دونوں دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
اب تک کسی بھی بین الاقوامی امدادی تنظیم کو جائے وقوع کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ریڈ کراس کی طرف سے اس مقام کا دورہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے تا کہ زخمیوں کی امداد کی جا سکے۔
رائٹرز کے مطابق روس کا اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو جیل میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے کے لیے مدعو کیا ہے۔
وزارتِ دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہفتے کو جیل پر ہونے والے حملے کی معروضی تحقیقات کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
روسی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ ڈونیٹسک میں موجود جیل میں 40 قیدی ہلاک جب کہ 75 زخمی ہوئے ہیں۔
روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے اپنے ہی جنگجوؤں کو روس کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے روکنے کے لیے جیل کو نشانہ بنایا جس کے لیے ، اس کے بقول، امریکی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
یوکرین کی فورسز نے روس کے دعوؤں کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی زمینی فوج نے جیل میں قیدیوں کے ساتھ کیے جانے والے ناروا سلوک کو چھپانے کے لیےاس پر حملہ کیا۔
یوکرینی صدر نے حملے کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
یوکرین کی فوج ہلاک ہونے والوں کی لاشیں واپس لانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم روس نے صرف مرنے والوں کے نام جاری کیے ہیں۔
علاوہ ازیں یوکرین اور روس کی فورسز کے درمیان جاری جنگ میں اس وقت شدت آ گئی ہے جب یوکرین کی فوج نے جنوبی علاقے خرسون میں 100 سے زائد روس کے فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
یوکرین کی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ریلوے کے نظام اور شاہراہوں پر قائم پلوں پر بمباری کی ہے۔
دوسری طرف روس کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نےگزشتہ ہفتے ڈونباس کے خطے میں ٹرین پر سوار 130 سے زائد فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے جب کہ اسے دیگر علاقوں میں لڑائی میں برتری حاصل ہو رہی ہے۔