اگر آپ ایک بار کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں تو یہ امکان موجود ہے یہ وبا دوبارہ بھی آپ کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن کب؟ یہ معلوم نہیں ہے۔
ہانگ کانگ میں طبی تحقیق کے بعد ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ شواہد ملے ہیں کہ ایک شخص جسے پہلے بھی کرونا وائرس ہو چکا تھا۔ کئی ماہ کے بعد اس میں دوبارہ عالمی وبا کی ابتدائی علامتیں ظاہر ہوئی ہیں۔
یہ تحقیق ابھی سائنسی اور طبی جرائد میں شائع نہیں ہوئی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص پر جب پہلی بار کرونا وائرس کا حملہ ہوا تھا، تب اس کی علامات کم سطح کی تھیں اور اب دوسری بار وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود وبا کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔ جب کہ اس کا ٹیسٹ پازیٹو ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو کہ جب پہلی بار یہ شخص وائرس سے متاثر ہوا تھا۔ تو اس کے جسم میں وبا کے خلاف مدافعت پیدا ہو گئی تھی جس نے اسے وائرس کے دوسرے حملے میں کچھ تحفظ فراہم کیا ہے۔
اس شخص میں، جس کا نام پوشیدہ رکھا گیا ہے، دوسری بار کرونا وائرس کا انکشاف ہانگ کانگ کے ایئر پورٹ پر اسکرینگ اور ٹیسٹگ کے دوران ہوا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب مریض کے جینیاتی ٹیسٹ لیے گئے تو معلوم ہوا کہ دوسری بار اس پر کرونا وائرس کی دوسری قسم کی نسل کا حملہ ہوا تھا۔
لیکن یہ واحد ایسا کیس نہیں ہے۔ اس نوعیت کے کئی دوسرے ممکنہ کیسز بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔ جن میں ایک امریکی بھی شامل ہے۔ اس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اسے دوسری بار کرونا وائرس ہوا ہے۔
اگرچہ کرونا وائرس میں کئی لوگ دوسری بار بھی مبتلا ہو رہے ہیں لیکن عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ امکان یہی ہے کہ اس طرح کے واقعات باقاعدگی سے نہیں ہوں گے۔
صحت کے ماہرین کا عمومی خیال یہی ہے کہ جس شخص کو ایک بار کرونا وائرس ہو جائے تو اس کے جسم کے اندر ایک خاص نوعیت کی مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔ جو اسے وائرس کے دوبارہ حملے سے محفوظ رکھتی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مدافعت کس حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے اور کتنے عرصے تک یہ نظام فعال رہتا ہے۔
جسم میں وائرس کے خلاف مدافعت کا پیدا ہونا طبی نکتہ نظر سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
مدافعت کا ختم ہونا یا کمزور پڑنا ویکسین کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ ہر ویکسین جسم کے اندر مدافعتی نظام کو فعال اور متحرک کرتی ہے۔ اگر یہ نظام کمزور پڑ جائے تو اس شخص کو دوبارہ ویکسین لگوانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ وائرس میں دوسری بار مبتلا ہونے والے مریض دوسرے لوگوں تک وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں یا نہیں۔ جب تک اس بارے میں سائنسی شواہد حاصل نہیں ہو جاتے، طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ وائرس سے بچنے کے لیے ہر ممکن احتیاط کی جائے۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے ماسک پہنا جائے اور سماجی فاصلے کی سختی سے پابندی کی جائے۔