کینیڈا کی اولمپک کمیٹی اور پیرا اولمپک کمیٹی نے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رواں برس ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک گیمز سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جاپان کے شہر ٹوکیو میں رواں برس جولائی میں ہونے والے اولمپک مقابلوں کے انعقاد کی مخالفت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹوکیو اولمپکس منسوخ کرنے کی حمایت کرنے والوں میں 'امریکن ٹریک اینڈ فیلڈ' اور 'یو کے ایتھلیٹکس' جیسے کئی بڑے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ساتھ متعدد قومی اولمپک کمیٹیاں بھی شامل ہیں۔
کینیڈین اولمپک کمیٹی اور پیرا اولمپک کمیٹی نے فوری طور پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی، انٹرنیشنل پیرا اولمپک کمیٹی اور عالمی ادارہ صحت سے اولمپک گیمز 2020 کو ایک سال تک ملتوی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کمیٹیز کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ہمیں اولمپک گیمز کے ملتوی ہونے سے پیدا ہونے والے مسائل اور پیچیدگیوں کا پوری طرح علم ہے لیکن کھلاڑیوں اور عالمی برادری کی صحت و تحفظ سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں۔
اس حوالے سے اولمپکس اور پیرا اولمپکس کی منتظم کمیٹی پیر کو ٹوکیو میں ایک نیوز کانفرنس کرے گی۔
ادھر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ اولمپک گیمز کو منسوخ کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے اور نہ ہی اس سے کوئی مدد ملے گی۔
تاہم ایونٹ کو 24 جولائی کو ہی شروع کرنے یا عالمی سطح پر کرونا وائرس سے بچنے کے لیے اسے ایک سال تک ملتوی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق مذاکرات میں غور کیا جائے گا۔
ادھر فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو ایے نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے بیان پر پیر کی صبح پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرونا وائرس کی وبا کے سبب کھیلوں کا انعقاد بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے تو پھر اولمپک گیمز کو ملتوی کرنے کے آپشن پر عمل کیا جاسکتا ہے
کینیڈا اولمپک گیمز 2020 سے دستبردار ہونے والا پہلا ملک ہے جب کہ آسٹریلین اولمپک کمیٹی نے بھی اپنے کھلاڑیوں کو 2021 میں ہونے والے گیمز کے لیے تیاریاں شروع کرنے کا کہا ہے۔
کینیڈا کی اولمپک کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے تبادلہ خیال کرے گی اور تمام صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ متبادل پس منظر پر بھی غور ہو گا۔
'رائٹرز' کے مطابق پرامن حالات میں اولمپکس کبھی ملتوی یا منسوخ نہیں ہوئے ہیں لیکن آئی او سی کے التوا پر غور کرنے کے فیصلے سے عالمی ایتھلیٹس، بین الاقوامی پیرا اولمپک کمیٹی اور بڑی قومی اولمپک کمیٹیوں سمیت متعدد بڑے اسٹیک ہولڈرز کو راحت محسوس ہوئی ہے۔