بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس منسوخ کیے جاسکتے ہیں۔ جاپان کی وزیر کھیل نے کہا ہے کہ حکومت کو بدترین حالات کے لیے تیار رہنا ہوگا جبکہ ٹوکیو اولمپکس کے منتظمین نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل اپنے وقت پر منعقد ہوں گے۔
ٹوکیو میں اولمپک گیمز کا آغاز 24 جولائی کو ہونا ہے جن میں دنیا بھر سے 11 ہزار کھلاڑی حصہ لیں گے۔ ان کے بعد 25 اگست سے پیرالمپکس گیمز ہوں گے جن میں ساڑھے 4 ہزار کھلاڑیوں کی شرکت متوقع ہے۔
او آئی سی کے سابق صدر ڈک پاؤنڈ نے اے پی کو انٹرویو میں کہا کہ مئی کے آخر تک فیصلہ کرنا پڑے گا کہ اولمپک گیمز منعقد کیے جائیں یا نہیں۔ ان کی منسوخی کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔ یہ ایک نئی طرح کی جنگ ہے اور اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لوگ پوچھیں گے کہ کیا وائرس پر اس حد تک قابو پالیا گیا ہے کہ ٹوکیو جانا ٹھیک ہوگا یا نہیں؟
واضح رہے کہ ماضی میں جنگوں کی وجہ سے تین اولمپک گیمز منسوخ کیے جاچکے ہیں۔ ڈک پاؤنڈ نے یہ انٹرویو اپنی ذاتی حیثیت میں دیا تھا۔ او آئی سی کئی بار کہہ چکی ہے کہ اگر عالمی ادارہ صحت مشورہ نہیں دے گا تو کھیل مقررہ وقت پر منعقد کیے جائیں گے۔
ٹوکیو اولمپکس کی انتظامیہ کے سربراہ توشیرو موٹو نے بدھ کو ہنگامی نیوز کانفرنس میں کہا کہ اولمپکس اور پیرالمپکس گیمز شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے فی الحال کوئی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں لیکن کھیلوں کے محفوظ انعقاد کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ اولمپک مشعل کی ریلی کا آغاز پروگرام کے مطابق 26 مارچ سے ہوگا۔
جاپان کی وزیر کھیل سیکو ہاشی موتو نے بدھ کو پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ٹوکیو اولمپکس کے انعقاد کے لیے منصوبہ بندی کی جاچکی ہے۔ لیکن بدترین حالات کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔
اولمپک گیمز کے لیے برسوں پہلے سے تیاریاں شروع کردی جاتی ہیں۔ اسپانسرشپ اور نشریاتی حقوق کے علاوہ کھلاڑیوں اور سیاحوں کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ٹوکیو اولمپکس کے لیے 78 لاکھ اور پیرالمپکس کے لیے 23 لاکھ ٹکٹ فروخٹ کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔
چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے اب تک 80 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 2700 سے زیادہ ہلاک ہوئے۔ جاپان میں یہ وائرس پانچ افراد کی جان لے چکا ہے۔