پاکستان بھر میں 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ہفتہ کو ووٹ ڈالے گئے۔
پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔
اس دوران گوجرانوالہ میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کے علاوہ کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
پاکستان میں 43 کنٹونمنٹ بورڈز ہیں لیکن ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے اُڑماڑا کنٹونمنٹ بورڈ میں حدود کے تعین کے تنازع کے باعث وہاں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈز کے ان انتخابات کے دوران سکیورٹی کے لیے فوج اور رینجرز کے 12400 اہلکار تعینات کیے گئے۔
17 سال بعد کنٹونمنٹ بورڈز میں ہونے والے یہ انتخابات پہلی بار جماعتی بنیادوں پر منعقد ہوئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 199 نشستوں کے لیے کل 1151 اُمیدوار مد مقابل تھے جن میں سے 541 کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے جب کہ 610 اُمیدواروں نے آزاد حیثیت میں حصہ لیا۔
ان بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف نے اپنے سب سے زیادہ اُمیدوار نامزد کیے جن کی تعداد 137 ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے 128، پیپلز پارٹی کے 89، جماعت اسلامی کے 74، متحدہ قومی موومنٹ کے 27 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 13 اُمیدوار شامل تھے۔
مقامی حکومتوں کے امور پر نظر رکھنے والے سینیئر تجزیہ کار زاہد اسلم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ انتخابات ملک میں جمہوریت کے استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہیں۔
عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے فوری حل کے لیے مقامی حکومتوں کے نظام کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور ایک عرصے سے سماجی حلقے ان کی تشکیل پر زور دیتے آئے ہیں۔
بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جہاں یہ عمل مکمل ہو چکا ہے جب کہ دیگر صوبوں میں یہ انتخابات ہونا ابھی باقی ہیں۔