رسائی کے لنکس

کیلی فورنیا: غوطہ خوری کے جہاز میں آتشزدگی سے 34 افراد کی ہلاکت پر کیپٹن کو مجرم ٹھہرا دیا گیا  


حادثے میں ہلاک ہونے والے 34 افراد۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے 34 افراد۔

کیلی فورنیا کی ایک وفاقی عدالت نےپیر کو ایک’ اسکوبا ڈائیونگ بوٹ‘ کے کیپٹن کو 2019 میں ان کی کشتی میں لگنے والی آگ سے 34 لوگوں کی ہلاکت پر مجرمانہ غفلت کا مجرم ٹھہرایا ہے۔ یہ امریکہ کی حالیہ تاریخ میں مہلک ترین بحری سانحہ تھا۔

اسکوبا بوٹس غوطہ خوری کے لیے استعمال ہونے والی کشتیوں کو کہتے ہیں ۔

جیری بوائلن کو لاس اینجلس کی ایک وفاقی عدالت نے دس دن پر مشتمل مقدمےکی کارروائی کے بعد غفلت کے ارتکاب کا مجرم ٹھہرا یا ہے ۔ انہیں 8 فروری کو سزا سنائی جائے گی جو دس سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ وہ اس کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں ۔

ان کے وکیل نے اس وقت کسی تبصرے سے انکار کر دیا جب وہ دونوں عدالت سے رخصت ہوئے ۔

یہ فیصلہ 2 ستمبر 2019 کے اس سانحہ کے پیش آنے کے چار سال سے زیادہ عرصے بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں بحری ضابطوں میں تبدیلیاں اور کانگریشنل ریفارمز ہوئیں اور بہت سے سول مقدمات چل رہے ہیں۔

سانتا باربرا میں اس ڈائیونگ بوٹ کی تصویر جس پر آگ لگنے سے اس میں سوار 34 افراد ہلاک ہوئے تھے ، فائل فوٹو
سانتا باربرا میں اس ڈائیونگ بوٹ کی تصویر جس پر آگ لگنے سے اس میں سوار 34 افراد ہلاک ہوئے تھے ، فائل فوٹو

امریکی اٹارنی مارٹن استرادا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاز میں جو کچھ ہوتا ہے اس کا زمہ دار کیپٹن ہوتا ہے جس میں سب سے اہم بات جہاز پر سوار ہر ایک کہ حفاظت ہے ۔ استرادا نے کہا کہ بوائلن ان فرائض کی ادائیگی میں مکمل طور پر ناکام رہے۔

"کونسیپشن" نامی وہ بحری جہاز اس وقت سانتا باربرا سے 25 میل یا 40 کلو میٹر کے فاصلے پر جزیرے سانتا کروز پر لنگر انداز تھا جب پو پھٹنے سے پہلے اس میں آگ لگ گئی ۔ وہ تین دن کے تفریحی ٹرپ کا آخری دن تھا او رجہاز ساحل سے 100 فٹ سے بھی کم فاصلے پر ڈوب گیا ۔

جہاز کے عرشے کے نیچے واقع عملے اور مسافروں کے آرام کے لیے مختص کمروں میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 33 افراد سو ار تھے جوآگ کی لپیٹ میں آ گئے۔

جیری بوائلن
جیری بوائلن

ہلاک ہونے والوں میں ایک ماحولیات کا سائنس دان، جو انٹارٹیکا میں ریسرچ کر چکاتھا، ایک سنگاپور کا ڈیٹا سائنٹسٹ، تین بہنوں کی ایک فیملی جس میں ان کے والد اور ان کی اہلیہ بھی تھیں، شامل تھے۔

بوائلن جہاز چھوڑ کر جانے والے پہلے شخص تھے جنہوں نے عرشے سے چھلانگ لگائی۔ اس کے بعد عملے کے چار ارکان بھی جہاز سے کود گئے اور جل کر مرنے سے محفوظ رہے۔

آگ لگنے کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔

امریکہ کے اٹارنی کے دفتر نے کہا ہے کہ جہاز میں رات کے وقت نگرانی کے آلات موجود نہیں تھے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG