پاکستان کے نگران وزیرِ اعظم ناصر الملک نے اپنی ابتدائی چھ رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے جس سے صدر ممنون حسین نے منگل کو ایوانِ صدر میں حلف لیا۔
کابینہ میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک شمشاد اختر، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون اور ماہرِ قانون علی ظفر کے علاوہ روشن خورشید بروچا، سابق بیورو کریٹ اعظم خان اور محمد یوسف شیخ شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ میں شامل تمام وزرا کو ایک سے زائد وزارتوں کے قلم دان سونپے گئے ہیں۔
عبداللہ حسین ہارون کو وزارتِ خارجہ، نیشنل سکیورٹی ڈویژن، وزارتِ دفاع اور دفاعی پیداوار کی وزارتوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
محمد اعظم خان کو وزارتِ داخلہ، انسدادِ منشیات، بین الصوبائی کوآرڈینیشن اور وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ سے متعلق اُمور کی وزارتیں سونپی گئی ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کو خزانہ، محصولات، شماریات اور منصوبہ بندی، تجارت اور صنعتی پیداوار کی وزارتوں کے قلم دان سونپے گئے ہیں۔
سید علی ظفر کو قانون و انصاف، پارلیمانی اُمور اور اطلاعات کا وزیر بنایا گیا ہے۔
محمد یوسف شیخ کو تعلیم، صحت، مذہبی اُمور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارتیں دی گئی ہیں جب کہ روشن خورشید کو انسانی حقوق، اُمور کشمیر و گلگت بلتستان اور سرحدی اُمور کی وزارتوں کا قلم دان سونپا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت 31 مئی کو ختم ہو گئی تھی جس کے بعد سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے یکم جون کو نگران وزیرِ اعظم کے ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
نگران حکومت 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد نئی منتخب حکومت کو اقتدار منتقل ہونے تک نظامِ مملکت چلائی گی۔
نگران وزیرِ اعظم گزشتہ چند روز سے اپنی کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں مشاورت جاری رکھے ہوئے تھے۔
پاکستان کی تاریخ میں کسی منتخب حکومت نے دوسری بار اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کی ہے جسے سیاست دان اور تجزیہ کار ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
اُدھر انتخابات کے سلسلے میں پہلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اُمیدواروں سے کاغذاتِ نامزدگی وصول کرنا شروع کر دیے ہیں۔