رسائی کے لنکس

روس شام کی جلتی آگ پر تیل ڈال رہا ہے، امریکہ کا الزام


شام کے مغربی صوبے حماہ کے شہر تلبیسہ کا ایک منظر جس پر بدھ کو روسی طیاروں نے بمباری کی ہے
شام کے مغربی صوبے حماہ کے شہر تلبیسہ کا ایک منظر جس پر بدھ کو روسی طیاروں نے بمباری کی ہے

ایش کارٹر نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کی کھل کر مدد کرکے روس خطے کی ان تمام طاقتوں کے مدِ مقابل آگیا ہے جو اسد حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت میں فضائی کارروائیوں کا آغاز وہاں ساڑھے چار برسوں سے جاری خانہ جنگی کی آگ پر پٹرول ڈالنے کے مترادف ہے۔

بدھ کی سہ پہر واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ شام میں روسی فضائی کارروائیوں کے باوجود امریکہ اور اس کے اتحادی وہاں داعش کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔

اس سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بدھ کو شام میں فضائی حملوں کےآغاز سے کچھ دیر قبل روس نے بغداد میں امریکی سفارتی اہلکاروں کو اپنی کارروائی کی پیشگی اطلاع دی تھی اور درخواست کی تھی کہ روسی طیاروں کی شامی فضائی حدود میں موجودگی کے دوران امریکہ اپنے جنگی طیارے وہاں نہ بھیجے۔

روسی حکام اور شامی حکومت نے کہا ہے کہ روس یہ فضائی حملے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت کر رہا ہے اور ان کا ہدف شدت پسند تنظیم داعش ہے۔

لیکن شامی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں اور صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف سرگرم باغیوں نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ روس نے بعض ایسے علاقوں پر بھی بمباری کی ہے جہاں داعش کا وجود نہیں اور وہ علاقے اعتدال پسند باغیوں کے قبضے میں ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع نے شامی حزبِ اختلاف کے اس دعوے کی براہِ راست تصدیق کرنے سے گریز کیا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ روس نے شام کے وسطی صوبے حماہ کے جس شہر کےنزدیک بمباری کی ہے وہاں داعش کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں۔

ایش کارٹر نے کہا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کی کھل کر مدد کرکے روس خطے کی ان تمام طاقتوں کے مدِ مقابل آگیا ہے جو اسد حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ روس کی اس پالیسی کو ہرگز تسلیم نہیں کرتا اور روس کی اس حکمتِ عملی "ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔"

ایک سوال کے جواب میں ایش کارٹر کا کہنا تھاکہ امریکہ کا واضح موقف ہے کہ شام میں داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کو مکمل شکست اسی وقت ہوگی جب ملک کی سیاسی تنظیمِ نو کا کام بھی ساتھ ساتھ کیا جائے۔ انہوں نے امریکی حکومت کے اس موقف کو دہرایا کہ مستقبل میں طے پانے والے شام کے کسی بھی سیاسی انتظام میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں۔

امریکی وزیرِ دفاع نے شام میں حملے شروع کرنے سے صرف ایک گھنٹہ قبل امریکی حکام کو مطلع کرنے کے روسی رویے کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ کو روسی فوج سے اس طرح کے غیر پیشہ وارانہ طرزِ عمل کی ہرگز امید نہیں تھی۔

شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور باغی گروہوں کے نمائندہ اتحاد 'سیرین نیشنل کولیشن' کے سربراہ خالد خوجہ نے بدھ کو 'ٹوئٹر' پر اپنے ایک پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 36 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

شامی حزبِ اختلاف سےمنسلک باغی فوج 'فری سیرین آرمی' کے ایک کمانڈر میجر جمیل الصالح نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو 'اسکائپ' کے ذریعے بتایا ہے کہ روسی طیاروں نے حما صوبے کے جس علاقے پر بمباری کی ہے وہاں 'فری سیرین آرمی' کا ہیڈکوارٹر قائم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روس نے حما کے جس شمالی علاقے پر بمباری کا دعویٰ کیا ہے وہاں داعش کا کوئی وجود نہیں اور وہ پورا علاقہ 'فری سیرین آرمی' کے قبضے میں ہے۔

XS
SM
MD
LG