رسائی کے لنکس

روس: ایوان بالا نے بیرون ملک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روس کے سرکاری ٹی وی نے حکومت کی ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ رائے شماری شام میں روسی فضائیہ کے استعمال کے بارے میں تھی۔

روس کی پارلیمان کے ایوان بالا نے صدر ولادیمر پوٹن کی طرف سے شام میں روسی فورسز تعینات کرنے کی درخواست کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد داعش کے عسکریت پنسدوں کے خلاف لڑائی میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرنا ہے۔

سرکاری ٹی وی نے حکومت کی ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ رائے شماری شام میں روسی فضائیہ کے استعمال کے بارے میں تھی۔

پینٹاگان کے عہدیداروں کے مطابق حالیہ ہفتوں میں روس نے شام میں اپنی فورسز کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، جس میں ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگی طیاروں اور فوجی دستوں کی تعیناتی شامل ہے۔

پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں صدر پوٹن نے شام میں روس کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز بہادری سے ’’دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں‘‘ اور ان سے تعاون سے انکار کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہو گی۔

انھوں نے شام میں اعتدال پسند باغیوں کو مسلح کرنے پر مغرب پر تنقید کی جن کے بارے میں صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

اس سے قبل پوٹن نے امریکی ٹیلی ویژن سے ایک انٹرویو میں کہا کہ ماسکو صدر اسد اور خطے میں اپنے دوسرے شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعاون میں اضافہ کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ’’کم از کم فی لحال‘‘ ان کا زمینی جنگی دستے وہاں تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

پوٹن یہ کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بشارالاسد کو اقتدار میں رہنا چاہیئے۔

دوسری جانب امریکہ چاہتا ہے کہ صدر بشارالاسد اقتدار چھوڑ دیں۔ صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بشارالاسد کی حکومت اپنے لوگوں پر ’’بیرل بم‘‘ گراتی ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے شام میں ایک نئے رہنما اور سب کی شمولیت سے بنائی گئی ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کو دہشت گرد گروپ کے خلاف متحد کر سکے۔

XS
SM
MD
LG