امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگراں ادارے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول' (سی ڈی سی) نے تجویز کیا ہے کہ ملک کے مخصوص حصوں میں جن لوگوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لے رکھی ہیں ان کو بھی اس وقت ماسک پہننے کی ضرورت ہے جب وہ بند کمروں میں موجود ہوں۔
ایک اور فیصلہ واپس لیتے ہوئے سی ڈی سی نے اساتذہ، طلبہ اور اسٹاف کے لیے بھی تجویز کیا ہے کہ وہ اسکولوں کے اندر ماسک پہنیں بھلے انہوں نے ویکسین لگوائی ہے یا نہیں۔
سی ڈی سی نے کہا ہے کہ اِن ڈور ماسک پہننے کی تجویز ملک کے مختلف حصوں میں ویکسین لگوانے کی کم شرح کے پیشِ نظر دی گئی ہے۔
کرونا کیسز میں اضافے کا سبب وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی قسم ’ڈیلٹا‘ ہے۔ ایسے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جن میں ویکسین کی خوراکیں مکمل کرنے والے افراد بھی ڈیلٹا ویرینٹ کی زد میں آئے ہیں گو کہ اُن میں بیماری کی شدت کم تھی۔
سی ڈی سی کی ڈائریکٹر روشیل ولنسکی کے مطابق کرونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں ویکسین لگوانے والے افراد ڈیلٹا وائرس سے متاثر ہو کر اس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔
ان کے بقول جو افراد ڈیلٹا ویرینٹ میں مبتلا ہیں، ان کے ناک اور گلے کے اندر جس سطح کا وائرس دیکھا گیا ہے وہ ویکسین کا کورس مکمل کرنے والوں یا ویکسین نہ لگوانے والوں میں ایک جیسا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بھی وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ 'سی ڈی سی' کی طرف سے آج کا اعلان وائرس کو شکست دینے کی جانب ایک اور قدم ہے۔
صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ سی ڈی سی نے جن علاقوں کے لیے ہدایات جاری کی ہیں وہاں کے لوگ ان پر عمل کریں گے اور پھر وہ بھی ان علاقوں کا سفر کریں گے۔
صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ سمیت وائرس سے ہونے والے بدترین انفیکشن کے خلاف مدد گار ہے۔
مئی میں سی ڈی سی نے کہا تھا کہ جن لوگوں کا ویکسین کا کورس مکمل ہو چکا ہے ان کے لیے لازم نہیں کہ وہ ماسک پہنیں اور چھ فٹ کا سماجی فاصلہ قائم رکھیں۔
تاہم ادارے نے تجویز کی تھی کہ لوگ عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہوئے اور پرہجوم آؤٹ ڈور پروگراموں کے دوران ماسک کا استعمال کریں۔
امریکہ میں کئی ماہ تک کرونا وائرس کے سبب اموات اور اس وائرس کے ساتھ اسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح میں کمی آئی تھی تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ کے سبب یہ رحجان تبدیل ہوا ہے اور کرونا کے کیسز کا پھیلاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔
اخبار 'نیویارک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق متعدد شہروں اور قصبوں بشمول سینٹ لوئس، میزوری، سوانا، جارجیا اور پرونس ٹاؤن، میسا چیوسٹس میں ان ڈور ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق، وہ امریکی وفاقی ملازمین جنھیں ابھی تک کووڈ ویکسین نہیں لگی، ان کے لیے یہ لازم قرار دیا جا رہا کہ ملازمت کی جگہ میں داخل ہوتے وقت روزانہ کی بنیاد پر ان کا کرونا ٹیسٹ ہوگا، جس کے بعد ہی انھیں اندر داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے کہا ہے کہ پالیسی میں یہ تبدیلی اس لیے عمل میں لائی جائے گی چونکہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے مہلک ترین اثرات سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔
زیر غور اس نئی پالیسی سے مانوس ایک ذمہ دار اہلکار، جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کی، کہا ہے کہ اس کا اعلان ابھی نہیں کہا گیا چونکہ بائیڈن انتظامیہ نے اس معاملے پر کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا۔ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ہی وائٹ ہاؤس اسی ہفتے اس ضمن میں کسی حتمی فیصلے کا اعلان کرے گا۔
انتظامیہ اور بجٹ کے وفاقی دفتر کے ایک تجزیے کے مطابق، سال 2020ء میں فوجی ملازمین سمیت ملک بھر میں وفاقی ملازمین کی مجموعی تعداد 42 لاکھ ہے۔
صدر جوبائیڈن نے منگل کے روز مشورہ دیا کہ تمام وفاقی ملازمین کے لیے ویکسین لگوانا اور ماسک پہننا لازم قرار دیا جائے۔ تاہم، اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی۔ پیر کے دن سابق فوجیوں کے امور کے محکمے کے ملازمین کے صحت عامہ کے کارکنوں کے لیے ویکسین لگوانا لازم قرار دیا گیا۔
گزشتہ چند روز سے ملک بھر میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز اور اسپتالوں میں داخل ہونے والے متاثرین کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کا سبب ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلتے ہوئے اثرات بتائے جارہے ہیں، جس کے بعد مکمل طور پر ویکسین شدہ امریکیوں میں سےچند ایک کے وبا سے متاثر ہونے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ اسی لیے، اس ہفتے بائیڈن انتظامیہ نئی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق پالیسی وضع کر رہی ہے۔
اس رپورٹ میں شامل کچھ معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گی ہیں۔