امریکہ میں تیزی سے پھیلتے کرونا وائرس کے پیش نظر ملک کے بڑے میڈیکل گروپس نے ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسی نیشن لازمی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ وبا کی روک تھام کے لیے اس شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کی ویکسی نیشن اب ناگزیر اور اخلاقی طور پر لازم نظر آتی ہے۔
وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن اور امریکن نرسز ایسوسی ایشن سمیت صحتِ عامہ سے تعلق رکھنے والے 55 گروپس نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "ہم تمام ہیلتھ کیئر ورکرز اور طویل دورانیے کی دیکھ بھال کے مراکز کی انتظامیہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی ویکسی نیشن لازمی قرار دیں۔"
ان اداروں کی جانب سے ایسا مطالبہ پہلی بار کیا گیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ ہیلتھ کیئر ورکرز، خاندانوں، کمیونیٹیز اور پوری قوم کی صحت اور تحفظ اب اس پر منحصر ہے کہ فوری طور پر ویکسین لگوائی جائے۔
اس مشترکہ اعلامیے کے جاری ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ریٹائرڈ امریکی فوجیوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے 'یو ایس ویٹرنز افیئرز ڈپارٹمنٹ' کی جانب سے اس ادارے کے تحت چلنے والے 1700 میڈیکل سینٹرز اور کلینکس میں ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسی نیشن کو لازمی قرار دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس طرح کا مطالبہ کرنے والی یہ پہلی وفاقی ایجنسی ہے۔ اس اعلان میں ملازمین کو ویکسین لگوانے کے لیے آٹھ ہفتوں کی مہلت دی گئی ہے۔
ایجنسی کی سیکرٹری ڈینیس مک ڈونو کے اعلان کے مطابق "ہمارے اداروں میں قدم رکھنے والے ہر ویٹرن اور ملازم کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ہم نے ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کیے ہیں۔"
وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق کئی میڈیکل ادارے مریضوں کے علاج میں مصروف ورکرز کے لیے ویکسی نیشن کی شرط لازمی قرار دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
صحت عامہ کے جائزوں کے مطابق میڈیکل ورکرز کے لیے ویکسین کی عام دستیابی کے باوجود مریضوں کے لیے خدمات انجام دیتے نرسز کی آدھی سے زیادہ تعداد نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔
رواں برس جون میں ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن کے ایک اسپتال میں ویکسین لازمی قرار دینے پر اسپتال کے 150 سے زیادہ ملازمین مستعفی ہو گئے تھے یا حکم عدولی پر ملازمت سے برخاست کر دیے گئے تھے۔
میڈیکل اداروں کی جانب سے یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی 50 میں سے 48 ریاستوں میں کرونا کیسز میں ایک ہفتے کے دوران 10 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جولائی کے مہینے میں امریکہ بھر میں کیسز کی تعداد میں چار گنا اضافہ دیکھا گیا ہے جو یومیہ 13 ہزار سے بڑھ کر 50 ہزار پر پہنچ گئے ہیں۔ کرونا کیسز کی تعداد ان ریاستوں میں زیادہ بڑھی ہے جہاں ویکسی نیشن کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے سبب وہ ریاستیں جو ویکسین لگوانے یا نا لگوانے کو شہریوں کا ذاتی فیصلہ قرار دے رہی تھیں اب اس بات پر زور دیتی نظر آرہی ہیں کہ ویکسین لگوائی جائے تاہم اب بھی اسے شہریوں کے لیے لازم قرار نہیں دیا گیا۔
متعدی امراض کے سب سے بڑے امریکی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر کہنا ہے کہ امریکہ غلط سمت میں گامزن ہے۔ سی این این کے 'اسٹیٹ آف دی یونین' پروگرام میں ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ 50 فی صد شہریوں نے ویکسی نیشن نہیں کرائی اور یہی ہمارا مسئلہ ہے۔