دی سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن گوشہ نشینی سے متعلق اپنے رہنما اصولوں میں تبدیلی لانے پر غور کر رہی ہے، تاکہ اُن لوگوں کیلئے آسانی پیدا ہو جو کسی ایسے شخص سےملے ہوں جو کرونا وائرس کا شکار تھے۔ لیکن، ان میں کرونا وائرس کا شکار ہونے کی علامات موجود نہیں، اور وہ کام پر واپس آ سکیں۔
نائب صدر مائیک پینس کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی، وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کے ساتھ ملکر اس حواے سے بدھ تک اعلان کر سکتی ہے۔
زیرِ غور تجویز سے مانوس ایک شخص کا کہنا ہے کہ مجوزہ رہنما اصولوں کے مطابق، ایسے افراد جو کسی ایسے شخص سے ملے جو کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ لیکن، خود اُن میں وائرس سے پیدا ہونے والی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ تو ایسے افراد کو کام پر واپس آنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
ایسے افراد کو ماسک پہن کر رکھنا ہوگا اور دن میں دو بار جانچ کرانا ہوگی کہ انہیں بخار تو نہیں ہوا۔ اس تجویز کے مسودے نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی۔
اس نئی پالیسی کا ہدف خصوصی طور پر ایسے کارکن ہوں گے جو اہم ترین ملازمتوں پر فائز ہیں۔ تاہم، اس پالیسی کے یہ معنی بھی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ وائرس سے بیمار ہونے والوں میں کمی کے اعداد میں استحکام پیدا ہونے کے بعد، جمود کی شکار معیشت کو بحال کرنے کی جانب گامزن ہونا چاہتی ہے۔
امریکہ میں متعدی بیماریوں کے چوٹی کے ماہر، ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی کا بدھ کے روز کہنا تھا کہ اموات کی شرح میں اضافے کے باوجود، انتظامیہ امید کی اِن کرنوں کے درمیان ملک میں دوبارہ سرگرمیاں رواں کرنے پر کام کر رہی کہ سماجی دوری پر عمل درآمد سے وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئی ہے۔
فاکس نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ ہم اگر اس میں کامیاب رہے تو پھر یہ معقول بات ہوگی کہ کم از کم اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے کہ معمول کی زندگی کی جانب لوٹنا کیسا ہو گا۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دم ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن، اس کے یہ معنی بھی ہیں کہ معمول کی جانب لوٹنے کی تیاری کی جائے۔