امریکہ کی طرف سے پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی شکایت اور انتباہی بیانات پر پاکستان کے ردِ عمل کی گونج اتوار کو اسلام آباد میں منعقدہ چھ ملکی اسپیکرز کانفرس میں بھی سنی گئی جہاں سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایک خودمختار ریاست ہے اور اسے کسی دوسرے ملک سے نوٹس لینے کی عادت نہیں رہی۔
پاکستانی کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس میں افغانستان، روس، چین، ایران اور ترکی کی اسمبلیوں کے اسپیکرز اپنے اپنے پارلیمانی وفود کے ہمراہ شریک ہیں اور اس کانفرنس کا موضوع "دہشت گردی کے مسائل اور بین العلاقائی روابط" ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈال رہا ہے اور ان کے بقول انسدادِ دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کی طرف سے پاکستان کو نوٹس دیے جانے سے متعلق بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا پر کھلے الفاظ میں واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور اسے دوسروں سے ہدایات لینے کی عادت نہیں ہے چاہے وہ امریکہ ہی کیوں نہ ہو۔
چند روز قبل امریکی نائب صدر نے افغانستان کے بگرام فضائی اڈے پر اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مبینہ طور پر دہشت گردوں کو اپنے ہاں پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے لیکن اب ان کےبقول دہشت گردوں کو پناہ دینے کے دن ختم ہو چکے ہیں اور امریکہ پاکستان پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
رواں ماہ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے قومی ترجیحات سے متعلق پالیسی کے اعلان کے وقت پاکستان پر ایک بار پھر اپنی سرزمین پر مبینہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اصرار کیا گیا تھا۔
اس بیان کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ پاکستان سے تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا جا چکا ہے۔
اتوار کو اپنے خطاب میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک کو اپنے مستقبل کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لینا ہوں گے بصورت دیگر ان کے بقول تاریخ انھیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
کانفرنس سے پاکستان کے صدر ممنون حسین نے بھی خطاب کیا جن کا کہنا تھا کہ 2001ء میں امریکہ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد سے عالمی حالات یکسر تبدیل ہو چکے ہیں اور دہشت گردی کسی ایک ملک تک محدود نہیں۔
ان کے بقول دہشت گردی سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے لیکن اس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔