رسائی کے لنکس

تاریخ کا سب سے بڑا جوہری حادثہ ۔۔ چرنوبل


تاریخ کا سب سے بڑا جوہری حادثہ ۔۔ چرنوبل
تاریخ کا سب سے بڑا جوہری حادثہ ۔۔ چرنوبل

12اپریل 1986ء کا دن جوہری حادثوں کی تاریخ کا سب سے افسوس ناک دن ہے۔ اس روز یوکرین کے چرنوبل جوہری پلانٹ میں دنیا کی تاریخ کی بدترین ایٹمی تباہی ہوئی تھی۔ اور وہاں سے نکلنے والی تابکاری سے شمالی اور وسطی یورپ کے کئی ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ۔ اس تباہ کن حادثے کے بعد چرنوبل میں 30 کلومیٹر کے علاقے میں داخلہ روک دیا گیاتھا۔ بعد ازاں حادثے کا شکار ہونے والے ایٹمی ریکٹر کو بند کردیا گیا تھا لیکن اس حادثے کے25 برس گذرجانے کے باوجود آج بھی اس جوہری پلانٹ کو تابکاری کے لحاظ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

پرپیات، یوکرین کا ایک ایسا شہر ہے جہاں اب ویرانیوں کے ڈیرے ہیں۔ جہاں کے گھروں، اسکولوں ، کھیل کے میدانوں اور دیگر جگہوں پر اب جنگلی حیات ہی دکھائی دیتی ہے ۔

کبھی یہ شہر50 ہزار نفوس کی آبادی کا شہر تھا۔ جو اب ہمیشہ کے لیےیہاں سےجا چکے ہیں۔ اب یہاں صرف ان کے ماضی کے چند نقوش باقی ہیں ، جو وقت کے ساتھ دھندلا تے جا رہے ہیں۔

یہ شہر دنیا کی تاریخ کے بدترین ایٹمی حادثے کے باعث ویران ہوا۔ چرنوبل ایٹمی ریکٹر کا حادثہ۔

26 اپریل 1986ء علی الصبح چرنوبل ایٹمی پلانٹ کے یونٹ نمبر چار کے ایٹمی ریکٹر کے ٹھنڈا کرنے کے نظام پر ایک تجربہ کیا گیا۔ ریکٹر میں درجہِ حرارت زیادہ ہوگیا ۔بھاپ کے دباؤکے باعث وہ دھماکے سے پھٹااور اپنے ساتھ ریکٹر پلانٹ کی چھت بھی لے اڑا ۔ ایٹمی تابکاری چرنوبل کےشمالی شہر پرپیات میں پھیل گئی جہاں لوگ ابھی نیند سے جاگے بھی نہیں تھے ۔

ریکٹر چار میں ایٹمی ایندھن اور اس کے اردگرد نصب گریفائٹ کو بھی آگ لگ گئی۔

انتظامیہ نے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے آگ پر قابو پانے کے لیے ریت ڈالی ۔ مگر یہ آگ کئی روز تک جاری رہی ۔

ہوا نے آگ کے تابکاری اثرات رکھنے والے ذرے یوکرین، بیلارس، روس اور اس کے بعد اسکاندیناوی ، برطانیہ اور یورپ کے دیگر علاقوں تک پہنچا دئیے۔ ہوا کا رخ بدلنے سے تابکاری کے پھیلاؤ کا رخ بھی تبدیل ہو گیا ۔

آخرکار، اس دھماکے کے ڈیڑھ روز بعد لوگوں کو شہر خالی کر دینے کا حکم دیا گیا۔انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ چند روز کے لیے جا رہے ہیں، اس لئے زیادہ تر لوگ اپنے گھروں کی ہر چیز چھوڑ کر شہر سے چلے گئے ۔ مگر وہ دوبارہ کبھی واپس نہ آسکے۔

گو کہ تابکاری دور دور تک پھیل چکی تھی لیکن اس کے باوجود سوویت حکام نے چرنوبل کے حادثے کی سنگینی پر خاموشی اختیار کئے رکھی۔ زیادہ تر لوگ اس حادثے کے بارے میں بیرون ملک کی خبروں کی بجائے اپنے لیڈران کی باتوں پر بھروسہ کرتے رہے، جو انہیں تسلیاں دے رہے تھے۔

لیکن سینکڑوں کلومیٹر دور دوسرے ملکوںٕ میں تابکاری کی پیمائش کرنے والے آلات کچھ اور بتا رہے تھے ۔اسی لئے سوویت حکام کوبالآخر چرنوبل کے حادثے کی سنگینی کو تسلیم کرنا پڑا۔

ہزاروں کارکنوں کو حادثے کے مقام پر سے ملبہ ہٹانے کے لیے بھیجا گیا۔ جہاں انہوں نے تباہ شدہ پلانٹ اور تابکار ایندھن کو ڈھانپنے کے لئے اس کے اوپر ایک حفاظتی ڈھانچہ بھی کھڑا کیا ، لیکن امدادی عملے کے آلات اس قدر آلودہ ہو چکے تھے کہ انہیں تلف کرنا پڑا ۔ اور جن افراد نے ان تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لیا، بعد ازاں وہ بیمار پڑ گئے۔

سوویت حکام کے مطابق چرنوبل ایٹمی ریکٹر پھٹنے کے باعث ریکٹر پر 31 ہلاکتیں ہوئیں۔ عالمی ادارہ ِ صحت کا کہناہے کہ ملبہ ہٹانے والے افراد میں سےتقریبا بائیس سو جبکہ تابکاری پھیلنے کے سبب کینسر اور دیگر بیماریوں سے تقریبا چار ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔

تابکاری کے باعث سوویت حکام نے چرنوبل کے قریب 30 کلومیٹر کے علاقے کو انسانی آبادی کے لیے خطرناک قرار دیا۔ جس میں پرپیات کا شہر بھی شامل تھا۔ تاہم چرنوبل پاور پلانٹ 2000ءمیں اپنے بند ہونے تک بجلی فراہم کرتا رہا۔

چرنوبل کے نیوکلئیر پلانٹ کے گرد کنکریٹ کی موٹی تہہ نہیں بچھائی گئی تھی جسے اب نیوکلئیر پلانٹس کے لیے اب ضروری قرار دیے گئے ہیں۔

روس ابھی تک چرنوبل طرز کے ایٹمی پلانٹ ریکٹرز استعمال کر رہا ہے۔ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ایٹمی حادثہ ریاست پینسیلوانیا کے علاقے تھری مائیل آئی لینڈ میں 28 مارچ 1979 ء کو پیش آیا تھا جس میں کوئی ہلاک نہیں ہواتھا۔ جبکہ ارد گر د کے علاقے کو بھی کم نقصان پہنچا تھا۔ کنکریٹ کے ڈھانچے یہاں نیوکلئیر تباہی کے باوجود قائم رہے جس کے باعث نقصان کم ہوا۔

XS
SM
MD
LG