ایک امریکی عدالت میں بدھ کو پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور رانا کے خلاف 2008ء کے ممبئی حملوں میں معاونت کرنے کے الزامات پر غور کرنا شروع کرے گی۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس سے قبل امریکی شہر شکاگو کی عدالت نے منگل کو اختتامی دلائل سنے تھے۔
نائب امریکی اٹارنی وکٹوریا پیٹرز نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات واضح ہے کہ تہور رانا کو سازش کا علم تھا اور اس نے جرم کا اقرار کرنے والے ملزم ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو مدد فراہم کی۔ ڈیوڈ ہیڈلی نے ممبئی حملوں سے قبل بھارت کے اس شہر جا کر اہداف کی نگرانی کی۔
استغاثہ کے وکلا نے کہا کہ ممبئی حملوں کے فوراً بعد ایف بی آئی نے دونوں کی بات چیت ریکارڈ کی تھی جس میں وہ بھارت اور ڈنمارک میں حملوں کے ممکنہ اہداف کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی تہور رانا کے خلاف امریکہ کی طرف سے چلائے جانے والے دہشت گردی کے مقدمے میں مرکزی گواہ ہے۔ گذشتہ ماہ عدالت کے سامنے ایک بیان میں ڈیوڈ ہیڈلی نے کہا تھا کہ اُسے ممبئی حملے کرنے والی تنظیم ’لشکرِ طیبہ ‘ پاکستانی انٹیلی جنس کی طرف سے مدد فراہم کی گئی تھی۔
ہیڈلی کا کہنا تھا کہ اْن کو ہتھیار اور تربیت لشکر طیبہ نے فراہم کی اور اس کے بقول لشکر طیبہ اور پاکستانی انٹیلی جنس ادارے کا آپس میں رابطہ تھا۔
بھارت پاکستان پر یہ الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث تنظیم کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔
ڈیوڈ ہیڈلی خود پر عائد کردہ دہشت گردی کے الزامات کا پہلے ہی اعتراف کر چکا ہے جب کہ مقدمے کا مرکزی ملزم تہور رانا گذشتہ کئی برسوں سے شکاگو میں مقیم ہے اور خود پر عائد کردہ الزامات سے انکاری رہا ہے۔