ایک امریکی جیوری نے شکاگو کے ایک کاروباری شخص کو دہشت گردی کا مجرم پایا ہے جِس میں ڈنمارک کے اُس اخبار پر حملے کےمنصوبے میں شریک ہونا بھی شامل ہے، جِس نے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) کے متنازعہ کارٹون شائع کیے تھے۔
جمعرات کے دِن جیوری نے تہور رانا کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکرِ طیبہ کو مادی امداد فراہم کرنے کا مجرم قرار دیا۔
تاہم، امریکہ کے وسط مغربی شہر شکاگو میں سماعت کے بعد جیوری نے رانا کے خلاف سب سے سنگین الزام میں اُنھیں بے قصور قرار دیا۔ دو روز تک جاری رہنے والےغور و خوض کے بعد جیوری نےپاکستانی نژاد کینیڈا کے شہری کو 2008ء کے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام سے بری کردیا، جس میں 166افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رانا پر ممبئی میں حملوں سے پہلے اہداف کے تعین کے حوالے سے ڈیوڈ کولمین کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ استغاثے کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں سے بعد ایف بی آئی نے دونوں کی بات چیت ریکارڈ کی تھی جس میں وہ حملے کے بارے میں، اور بھارت اور ڈینمارک میں ممکنہ نئے اہداف پر گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستانی نژاد امریکی، ہیڈلی پہلے ہی دہشت گردی کے الزام میں اقبالِ جرم کرچکے ہیں اور وہ امریکی حکومت کی طرف سے رانا کے خلاف مقدمے میں سب سے بڑے گواہ تھے۔
ہیڈلی ایک ’پلی بارگین‘ کے حصے کے طور پر رانا کے خلاف گواہی دینے کو تیار تھے اور اُنھوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ اُنھوں نے رانا کی امیگریشن فرم کو اپنےبھارت کے سفر میں پردہ پوشی کے لیے استعمال کیا تھا۔
رانا تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔