امریکہ میں بسنے والے پاکستانی اپنے آبائی وطن سے دور ہونے کے باوجود وہاں کے حالات اور ان میں آنے والی تبدیلیوں میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔پاکستان میں رہنے والوں کا درد وہ یہاں رہتے ہوئے بھی محسوس کرتے ہیں اور ملک کے سیاسی ، معاشی اور معاشرتی حالات ان کے لئے بھی اتنے ہی پریشان کن ہیں جتنے کہ خود پاکستان میں بسنے والوں کے لیئے۔پاکستان میں تازہ ترین بحث ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ہے۔ اور شکاگو شہر کے پاکستانی بھی اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔
شکاگو اسٹیٹ یونیورسٹی سےمنسلک مارکٹنگ اور بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری کا خیال ہے کہ پاکستان میں نظام کی بہتری کے لئے برطانوی نظام حکومت ختم کرنا ناگزیر ہے۔ اور اگر40 صوبے بنا دیے جائیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
امریکہ کی وسط مغربی ریاست النوئے کی کک کاؤنٹی آبادی کے اعتبار سے ملک کی دوسری سب سے بڑی کاؤنٹی ہے اور شکاگو شہر اس کا حصہ ہے۔ اس اہم کاؤنٹی کے چیف فنانشل آفیسر طارق ملہنس ہیں جو پاکستانی نژاد امریکی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کے شہری ٹیکس ادا نہ کریں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کی مرکزی اور مقامی حکومتیں ذاتی ٹیکسوں پرچلتی ہیں ۔ جب کہ پاکستان میں صرف دو فی صد لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔
اکثر تجزیہ کار متفق ہیں کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں دہشت گردی سب سے اہم مسئلہ بن کر ابھری ہے۔اس کے اسباب اور نتائج کے بارے میں امریکہ میں بھی پاکستانی کمیونٹی پریشان ہے ۔ایک پاکستانی امریکی انجم گوہر کہتے ہیں کہ اس مسئلے کی موجودگی کو تسلیم کرنا اس کے حل کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
خطے میں سیاسی حالات اور تبدیلیوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ باہر بھی پاک امریکہ تعلقات پر کمیونٹی کی کافی توجہ مرکوز ہے۔ ایک فلاحی تنظیم فرینڈز آف ہیومینیٹی کے سربراہ احتشام ارشد کا خیال ہے کہ جب امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بات آتی ہے تو پاکستانی راہنماؤں میں اعتماد کا فقدان نظر آتا ہے اور وہ اپنا مقدمہ بہتر طریقے سے پیش نہیں کرسکتے۔
بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کا پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ہے۔شکاگو میں ایک اور غیر سرکاری ادارے گلوبل ڈونرز نیٹ ورک کے بانی ڈاکٹر طارق چیمہ ٕ دنیا بھر میں مسلم ٕٕمخیر تنظیموں کوایک دوسرے کے کام کو سمجھنے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ ان کےدرمیان رابطہ قایم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی تارکین وطن اگر متحد ہو کرکو ششیں کریں تو زیادہ موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شکاگو کی پاکستانی کمیونٹی جہاں پاکستان کے حالات کے حوالے سے فکر مند ہے وہیں وہ پر امید بھی ہے کہ اگر ملک کے اندر اور باہر رہے والے پاکستانی حقیقت پسندانہ طرز فکر اپنا کر ملک کی بھلائی کے لیئے مل کر کام کریں تو حالات کا رخ موڑنے میں انہیں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔