ایک اندازے کے مطابق شکاگومیں تقریباً چار لاکھ مسلمان آباد ہیں۔ شہر اور اس کے مضافات میں کئی مساجد ہیں جن میں سے ایک شمال مغربی مضافاتی علاقے شامبرگ میں واقع ہے۔ تقریباً 15 سال پہلے جب یہاں مقیم چند مسلمان خاندانوں نے مسجد بنانے کا فیصلہ کیا تو مقامی آبادی نے ان کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھایا۔ احمد عبدالکریم الہدی مسجد کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ہیں۔ وہ کہتے ہیں مسجد کی تعمیر کے لیے ہمیں پہلا چیک ایک گرجاگھر کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔
اسی طرح شکاگو کے بڑے ائرپورٹ کے قریب ڈیس پلینز اور اس کے گرد ونواح کے علاقوں میں آج سے 25-30سال پہلے صرف دو تین درجن مسلمان آباد تھے جنہوں نے مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لئے ایک اسلامی مرکزکی بنیاد رکھی۔ آج یہاں 15 سے 20 ہزار مسلمان رہتے ہیں ۔ٕ اسلامک سنٹر کے عہدیدار غلام محی الدین فاروقی بھی دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیز کے تعاون کو سراہتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ رٕمضان کے مہینے میں ان کا سنٹر دوسرے شہروں میںٕ مساجد قائم کرنے کے لئے عطیات جمع کرتا ہے۔
مسلم کمیونٹی سینٹر شکاگو کے مسلمانوں کی سب سے پرانی تنظیم ہے جو شہر کی کئی مساجد کے انتظامی امور کی نگران ہے ۔ یہ تنظیم شکاگو کے مضافات میں ایک بڑا کمیونٹی سنٹر چلاتی ہے جہاں باقی مساجد کی طرح رمضان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد نماز تراویح کے لئے آتی ہے مگر جو چیز اسےباقی سنٹروں سےمنفرد بناتی ہے وہ یہ کہ یہاں امریکہ میں پہلی مرتبہ اسلامی روایات کے مطابق جنازے کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔
رمضان کے دوران تقریباً تمام کمیونٹی سنٹرز میں ہی لوگوں کے لئے افطارکا اہتمام کیا جاتا ہے مگر ان دنوں میں شکاگو کا ایک بازار خاص طور پر پاکستانی کمیونٹی کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔جنوبی ایشائی ریستوران اور دکانوں کی وجہ سے پاکستانی، بھارتی اور بنگلہ دیشی مسلمان افطار کی خریداری کے لئے دیوان ایونیو آنا پسند کرتے ہیں۔ یہاں پر کئی رسٹورانٹس مفت افطار بھی فراہم کرتے ہیں۔
شکاگو کے کچھ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران مذہبی فرائض کی ادائیگی میں سرکاری ادارے اور نجی کمپنیوں کے لوگ بھی ان کے ساتھ کافی تعاون کرتے ہیں۔
مسلمان بچوں کی مذہبی تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی شہر میں کئی دینی تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں جن میں سےٕ ایک مسلم ایجوکیشن سینٹرہے جہاں کے نظام میں اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ شہر کے دیگرسکولوں میں پڑھایا جانے والا نصاب بھی شامل ہے۔
سکول میں چار سو کے لگ بھگ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ کمیونٹی میں اس طرز تعلیم کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ منتظیمن کہتے ہیں کہ اکثر اوقات والدین کوداخلے کے لئے کئی سال پہلے درخواست دینی پڑتی ہے۔