عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا ماں بھی اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔
جینوا سے وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلائین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت کے ماہرین کو اس بارے میں تشویش ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے بہت سے بچے ماں کے دودھ سے محروم ہو گئے ہیں، جب کہ کرونا سے متاثرہ ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت میں خوراک اور غذائیت کے شعبے کے سربراہ لارنس گرومر سٹران کا کہنا ہے خواتین میں اس بارے میں آگہی پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ادارے کا تخمینہ ہے کہ ہر سال آٹھ لاکھ 20 ہزار بچے ماں کا دودھ نہ ملنے کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے ماں کا دودھ بچوں کو اسہال، تنفس، لیکیومیا اور فربہی سے منسلک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دودھ پلانے والی خواتین سرطان اور ذیابیطیس سے محفوظ رہتی ہیں۔
گرومر سٹران نے وی اے او سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس میں مبتلا خواتین کو اپنے نو مولود بچے کو اپنا دودھ دیتے ہوئے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ کیوں کہ دودھ کے ذریعے اس وائرس کے منتقل ہونے کا امکان شاذو نادر ہی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے کو دنیا بھر سے ایسی کوئی اطلاع نہیں ملی کہ ماں کے دودھ کے ذریعے بچہ کرونا وائرس کا شکار ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے عام طور سے محفوظ رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھ ماہ تک اگر بچوں کو ماؤں کا دودھ ملے تو اس بچے کی زندگی کا آغاز بے حد صحت مند ہوتا ہے۔
گرومر سٹران نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس سلسلے میں خاصی تشویش ہے۔ کیوں کہ فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیاں اپنا دودھ فروخت کرنے کی خاطر غلط انداز میں تشہیر کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں ہر طرح کے حربے استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے نام پر بہت سی کمپنیاں صحت کے ماہرین کے طور پر ماؤں کو مشورے دیتی ہیں۔ مختلف ویب سائٹس پر بھی ایسی گمراہ کن خبریں عام ہیں۔ ہمیں ان منفی مشوروں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔
ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماں کے دودھ کا عالمی ہفتہ منایا جا رہا ہے۔ یکم اگست سے سات اگست تک منائے جانے والے اس ہفتے کے دوران صحت کے ادارے اس کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں مختلف تقاریب کا اہتمام کر رہے ہیں۔