چین نے امریکی بحریہ کے ایک طیارہ بردار بیٹرے کو ہانگ کانگ کی بندرگاہ پر آنے کی اجازت نہیں دی۔
پینٹاگان نے جمعے کے روز بتایا کہ 'یو ایس ایس اسٹینیز' اور اس کے ہمراہ کشتیوں کو بندرگاہ کی حدود میں داخل ہونے سے منع کیا گیا۔
جہاز کو بندرگاہ تک رسائی نہ دینے کی وجہ واضح نہیں۔ چین نے اپنا بیان رائٹرز خبر رساں ادارے کو روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی جہازوں اور طیاروں کو ہمیشہ ''ضرورت کی بنیاد پر اور اقتدار اعلیٰ اور خاص صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے'' ہانگ کانگ کے دورے کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
تاہم، چین کی جانب سے بندرگاہ تک رسائی سے انکار سے قبل اس ماہ کے اوائل میں امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے 'اسٹینیز' پر سفر کیا اور یہ بحری جہاز بحیرہ جنوبی چین میں تھا جہاں چین کچھ علاقوں پر اپنا حق جمانے کا دعوے دار ہے، جب کہ دیگر ملک بھی اُسی علاقے پر دعوہ رکھتے ہیں۔
رسائی نہ دیے جانے کا یہ واقعہ سنہ 2014 کے بعد پہلی بار ہوا ہے، کہ امریکی بحریہ کے کسی جہاز کو ہانگ کانگ کی بندرگاہ پر آنے سے روکا گیا ہے۔
ادھر، 'یو ایس ایس بلو رِج' بحری جہاز اِس وقت ہانگ کانگ میں لنگرانداز ہے۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ''ماضی کا ریکارڈ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ بخوبی ہانگ کانگ کی بندرگاہ کا دورہ کرتے آئے ہیں، جن میں 'یو ایس ایس بلو رِج' کا موجودہ دورہ بھی شامل ہے، اور ہمیں آئندہ بھی یہی توقع ہے''۔
'دِی نیو یارک ٹائمز' نے اطلاع دی ہے کہ 'اسٹینیز' پر سوار عملے کے متعدد اہل خانہ اور دیگر بحری جہازوں نے اطلاع دی ہے کہ ہانگ کانگ میں ملاحوں سے ملاقات کے لیے وہ وہاں کا سفر کرنے کے خواہاں ہیں۔