چین نے کینیڈا کی ایک کاروباری شخصیت مائیکل سپاور پر جاسوسی کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں بدھ کے روز 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ مبصرین کے مطابق، یہ اقدام چین کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی واوے کی ایک اعلیٰ عہدے دار کو کینیڈا میں رہائی دلانے کی کوشش کے طور پر کیا گیا ہے، جن کی امریکہ حوالگی کے معاملے پر کینیڈا کی ایک عدالت کے جج جلد ہی حتمی دلائل سننے والے ہیں۔
سپاور کو چین کے شہر بیجنگ سے تقریباً 210 میل کے فاصلے پر واقع شہر ڈان ڈونگ کی ایک عدالت نے سزا سنائی ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2018 میں واوے کی ایگزیکٹو مینگ وان چو کو کینیڈا میں حراست میں لیا گیا تھا کیونکہ ان کی کمپنی پر الزام تھا کہ اس نے ممکنہ طور پر ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
کینیڈا میں چین کی کاروباری شخصیت کو حراست میں لئے جانے کے بعد چین نے بھی کینیڈا کی کاروباری شخصیت مائیکل سپاور اور ایک سابق کنیڈین سفارت کار کو چین میں روک لیا تھا۔ ناقدین اس اقدام کو 'یرغمالی سیاست' کا نام دے رہے ہیں۔
چین کی حکومت نے ان سے متعلق محدود نوعیت کی معلومات جاری کی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ سپاور نے 2017 کے اوائل میں چین سے متعلق حساس معلومات کینیڈا کے ایک سابق سفارت کار مائیکل کورنگ کو منتقل کیں تھیں۔
ان دونوں کو قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور انہیں کینیڈا کے سفارت کاروں تک محدود رسائی دی جاتی ہے۔
کینیڈا کی حکومت نے سپاور کی سزا کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپاور اور کورنگ کو دیدہ دانستہ قید کیا گیا ہے۔ کینیڈا نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سزا سنائے جانے کے بعد حراستی مراکز کے باہر سفیر ڈومنک بارٹن نے کہا کہ اس قانونی کارروائی میں شفافیت کا فقدان تھا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ بین الاقوامی قانون کے کم ترین میعار پر بھی پورا نہیں اترتا۔
سفیر بارٹن کا کہنا تھا کہ سپاور کے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لیے دو ہفتے ہیں کہ آیا انہیں اس کے خلاف اپیل کرنی ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس فیصلے سے اتفاق نہیں ہے اور ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ مائیکل کو اپنے گھر واپس لانے کے لیے اپیل کرنا اگلا قدم ہو گا اور ہم اس مشکل وقت میں ان کی مدد جاری رکھیں گے۔
سپاور کے خاندان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپاور کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ وہ سیاحت کے ذریعے مختلف ثقافتوں کا مطالعہ کریں جن میں جزیرہ نما کوریا اور چین اور کینیڈا سمیت دوسرے ممالک بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت جس طرح کے حالات سے گزر رہے ہیں، اس کے باوجود ان کی یہ خواہش زندہ رہے گی۔
چین کی حکومت نے ٹیکنالوجی کمپنی واوے کی عہدیدار کی کینیڈا میں حراست پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام نیٹ ورک اور سمارٹ فونز تیار کرنے والی ٹیکنالوجی کی پہلی عالمی کمپنی کو نقصان پہنچانے کی امریکی کوششیں ہیں۔
چین اس سے انکار کرتا ہے کہ کینیڈا کے شہری سپاور اور سفارتکار کورنگ کی گرفتاری کا ٹیکنالوجی کمپنی واوے کے مقدمے سے کوئی تعلق ہے۔ لیکن چین کے عہدے دار اور ان کا سرکاری میڈیا کئی بار یہ کہہ چکا ہے کہ ان دونوں کے مقدمے کا تعلق اس بات سے ہے کہ آیا واوے کی عہدیدار کو چین واپس جانے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔