امریکہ اور دیگر ممالک نے چین پر الزام لگایا ہے کہ اس کی سلامتی سے متعلق وزارت نے کرائے کے مجرم ہیکرز کو استعمال کر کےدنیا بھر میں بلااجازت سائبر آپریشن کیے جن سے انٹرنیٹ ہیکرز نے ذاتی طور پر فائدہ اٹھایا۔
امریکی حکام کے مطابق ہیکنگ کی ان کاروائیوں میں تاوان کے لیے کیے گئے آپریشنز بھی شامل ہیں جن میں نجی کمپنیوں کو اپنے ہی یرغمال ہوئے ڈیٹا تک دوبارہ رسائی کے لیے کئی ملین ڈالر کی رقوم دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور دنیا کے ممالک سائبر سپیس میں چین کو اس غیرذمہ دارانہ، نظام میں خلل ڈالنے والے اور عدم استحکام پیدا کرنے والے رویے کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں جس سے ہماری اقتصادی اور قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہے۔
اس سلسلے میں امریکہ، نیٹو اتحاد، یورپی یونین، برطانیہ، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے پیر کے روز چین کو اس سال مارچ میں ہونے والے اس سائبر حملے کا ذمہ دار ٹہرایا جس کے نتیجے میں مائیکروسافٹ ایکسچینج کے سرورز کے ذریعہ ہزاروں تنظیموں کو متاثر کیا گیاتھا۔
مذکورہ حملہ زیرو ڈے ہیک کی طرح کا حملہ کہلاتا ہے جو ایسے وقت میں کیا گیا جب سافٹ ویئر بنانے والوں کو انہیں درپیش کمزوری کا تو علم تھا لیکن ابھی اس کمزوری کا کوئی حل نہیں نکالا گیا تھا۔
ایک امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ چین کی سویلین انٹیلی جنس کا کرائے کے ہیکرز کا استعمال امریکہ کے لیے حیران کن اور آنکھیں کھول دینے والی بات تھی۔
خیال رہے کہ چین ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسلسل رد کرتا آ رہا ہے۔
مارچ میں رونما ہونے والے بڑے سائبر حملے کے بعد چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ اگر ان الزامات کے ساتھ ٹھوس ثبوت فراہم کیے جائیں تو بیجنگ ان کو سنجیدگی سے دیکھے گا ورنہ چین کے پاس افواہوں اور مفروضوں کا جواب دینے کا وقت نہیں ہے۔
پیر کو واشنگٹن اور دوسرے اتحادی ممالک کے دارلحکومتوں میں منظر عام پر لائی گئی تفصیلات کو چین کو فراہم کیے جانے والے مواد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ماضی میں چین اس طرح کے الزامات کے بعد ثبوت طلب کرتا رہا ہے۔
خاص طور پر امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، سائبر سکیورٹی اور انفراسٹرکچر ایجنسی اور ایف بی آئی نے اپنی ایک مشترکہ ایڈوائزری میں کہا کہ ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ چین ریاستی ٹیکنالوجی کے ذریعہ امریکہ کے سیاسی، اقتصادی، عسکری، تعلیمی اور انتہائی اہم انفراسٹرکچر سے منسلک ملازمین اور تنظیموں کو سائبر کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔
ایک امریکی اہل کار کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اتحادی اور شراکت دار ممالک چین کو اس طرح ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
امریکی اداروں نے کہا کہ چین کی ریاستی پشت پناہی حاصل کرنے والے کردار امریکہ کی منظر عام پر آنے والی کمزوریوں کے کچھ ہی روز کے اندر اندر نشانہ بنائے جانے والے نیٹ ورکس کی انتہائی اہمیت کی حامل کمزوریوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
اداروں نے کہا کہ چین کے کردار مختلف ہتھکنڈے اور تکنیکی حربے استعمال کر کے دنیا بھر میں اہم کمپیوٹر نیٹ ورکس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے حساس جملہ حقوق، اقتصادی، سیاسی اور فوجی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ ایف بی آئی کے آپریشن کے ذریعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سینکڑوں کمپیوٹرز تک رسائی حاصل ہوئی، جس کی مدد سے انہوں نے مائیکروسافٹ ایکسچینچ کے ای میل سرور سافٹ ویئر پر ہونے والےہیکنگ کے حملے کا مقابلہ کیا۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جسے مستقبل میں بڑی سمجھداری سے استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں محمکہ انصاف پرائیویسی کے متعلق خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے استعمال کے لیے ایک نظام ترتیب دے گا۔
خیال رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ تاوان کے لیے سائبر حملے روس میں فعال گروپس نے کیے ،لیکن امریکی حکومت نے ان کارروائیوں کو براہ راست روس کی حکومت کے ساتھ منسلک نہیں کیا۔
روسی صدر وی لادی میر پوٹن کے ساتھ 'رو برو' ملاقات میں صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ دھمکی دی تھی کہ اگر یہ گروپ روس کے اندر سے بغیر کسی روک تھام کے حملے اورکاروائیاں کرتے رہے تو امریکہ روس کے خلاف اقدام کرے گا۔