چین نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کے لاپتا ہو جانے والے صدر کو چین میں داخل ہوتے ہی ممکنہ طور پر مجرمانہ اقدامات کی تحقیقات کیلئے حراست میں لے گیا ہے۔
انٹرپول کے چینی نژاد صدر مینگ ہونگوے چین کے عوامی سیکیورٹی کے نائب وزیر بھی ہیں۔چین کے نیشنل سوپروائزری کمشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کے شبہے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ یہ کمشن سرکاری اہلکاروں کے بدعنوانی کے کیسز کی تحقیقات کرتا ہے۔
مینگ 25 ستمبر کو فرانس کے شہر لیون سے اپنے وطن چین پہنچنے کے فوراً بعد لاپتا ہو گئے تھے۔ وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ لیون میں رہائش پزیر تھے جہاں انٹرپول کا صدر دفتر موجود ہے۔ مینگ 2016 میں انٹرپول کے صدر مقرر ہوئے تھے۔
فرانسیسی حکام نے جمعہ کے روز اُن کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی تاہم چین نے اس بارے میں اب تک مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔
انٹرپول کے سیکٹری جنرل جرگن سٹاک نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ چینی حکام سے مینگ کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آج اتوار کے روز مینگ کی اہلیہ نے فرانس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اُنہیں اپنے شوہر کی جان کا خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔ مینگ کی اہلیہ نے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کا معاملہ ہے ۔
مینگ کی گرفتاری چین میں حالیہ برسوں میں ہونے والی بہت سی گمشدگیوں کا ایک حصہ ہے جن میں بہت سے سرکاری افسران، ارب پتی کاروباری شخصیات اور متعدد معروف افراد کئی ہفتوں اور مہینوں تک لاپتہ رہے۔ ان میں سے اگر کچھ لوگ بازیاب ہوئے تو وہ صرف عدالت میں پیشی کے وقت منظر عام پر آئے۔
چین میں کچھ عرصہ قبل قائم کئے گئے نیشنل سوپروائزری کمشن کو سرکاری افسران اور دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کے وسیع اختیارات حاصل ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اس کمشن کی تحقیقات میں شفافیت دکھائی نہیں دیتی۔
کمشن نے اگرچہ مینگ کے خلاف الزامات کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں تاہم اسے چین کے صدر شی جن پنگ کے بدعنوانی کے خلاف مہم کے سلسلے میں تحقیقات کا مکمل اختیار ہے۔ یہ کمشن اب تک دس لاکھ سے زائد سرکاری افسران کو سزائیں سنا چکا ہے اور اس پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسے صدر شی جن پنگ کے مخالفوں کو سبق سکھانے کیلئے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔