چین نے کہاہے کہ وہ شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں تارکین وطن کی کیثر تعداد پر نظر رکھنے اور بیجنگ کے بقول غیر قانونی مذہبی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے پولیس کی تعداد میں اضافہ کرے گی۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے کہا ہے کہ شمالی مغربی صوبے کے قصبوں میں پولیس کے آٹھ ہزار اضافی اہل کار گشت کی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
نیوز ایجنسی نے مقامی کمیونسٹ پارٹی کے ایک عہدے دار کے حوالے سے کہاہے کہ اس کارروائی کا مقصد علاقے میں امن اور استحکام قائم رکھنا ہے۔
سنکیانگ میں لاکھوں مسلمان آباد ہیں جن میں ترک زبان بولنے والے نسلی یغور باشندے بھی شامل ہیں ۔ یغور نسل کے اکثر باشندے چینی نسل کے ہان باشندوں کی علاقے میں جاری آمد کے خلاف ہیں۔
2009ء میں سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی میں ہان نسل کے چینی باشندوں کے خلاف یغور مسلمانوں نے بلوے کیے تھے۔ ان بلوؤں میں تقریباً دوسو افراد مارے گئے تھے جن میں اکثریت ہان نسل کے باشندوں کی تھی۔
حال ہی میں تبت نسل کے لوگوں نے روایتی طورپر تبتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر چینی نسل کے ہان باشندوں کی نقل مکانی کے خلاف مظاہرے کیے تھے، جنہیں دبانے کے لیے چین نے جنوب مغربی سنچوان صوبے میں پولیس کی تعداد میں ڈرامائی طورپر اضافہ کردیا ہے۔
عینی شاہدوں اور جلاوطن تنظیموں کا کہناہے کہ گذشتہ دوہفتوں کے دوران ان مظاہروں میں کم ازکم سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔