چین نے امریکہ کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی ملاقات کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ نے سنگاپور میں ہونے والے والے سالانہ سیکیورٹی اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی ملاقات کا کہا تھا۔
اس انکار کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان نے پیر کو 'وال اسٹریٹ جرنل' کو ایک بیان میں کہا کہ چین نے آخری وقت میں ہمیں مطلع کیا کہ اس نے وزیرِدفاع لائیڈ آسٹن کی چین کے وزیرِ دفاع لی شنگو سے سنگاپور میں ملاقات کے لیے مئی میں دی گئی ہماری دعوت کو مسترد کردیا ہے۔
پینٹاگان کا کہنا تھا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ معاملہ تنازع کی طرف نہ جائے وہ کھلی بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ لائیڈ آسٹن اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان بات چیت کے لیے محکمۂ دفاع میں تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق موجودہ علاقائی سیکیورٹی تناؤ اور تجارتی تنازع کے دوران اس ملاقات کو بہت گہری نظر سے دیکھا جا رہا تھا لیکن نئی سامنے آنے والی صورتِ حال نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مل بیٹھنے کے منصوبوں کو کھٹائی میں ڈال دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکہ کی وزیرِ تجارت جینا ریمانڈو نے اپنی چینی ہم منصب وانگ وینٹاؤ سے واشنگٹن میں ملاقات کی تھی جہاں تجارت، سرمایہ کاری اور برآمدی پالیسی پر بات کی تھی۔ یہ مہینوں میں امریکہ اور چین کا کابینہ کی سطح پر پہلا رابطہ تھا۔
سنگاپور سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی ماہر ایان اسٹوری کا کہنا تھا کہ چین کا آسٹن سے دور رہنے کا فیصلہ اچھا نہیں۔
ان کے بقول ایسے وقت میں جب امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ جنرل لی کا اپنے امریکی ہم منصب سے ملنےسے انکار علاقائی تناؤ کو مزید بڑھا دے گا۔
لائیڈ آسٹن اور لی شنگو رواں ہفتے شروع ہونے والے شنگری لا ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے سنگاپور جائیں گے۔
یہ دفاعی حکام اور تجزیہ کاروں کا ایک غیر رسمی اجلاس ہوتا ہے جس میں کئی سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔ توقع ہے کہ دونوں وزرائے دفاع خطے بھر کے اپنے ہم منصب سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔
چینی حکام نے اب تک لی کی ملاقات نہ کرنے کی وضاحت نہیں دی ہے۔ لیکن کچھ سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی ان کے خلاف پابندی بیجنگ کی ناراضی کی ممکنہ وجہ ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔