بھارت کے دار الحکومت میں ایک 20 سالہ نوجوان کے ہاتھوں اس کی 16 سالہ دوست کے قتل کا ایک ایسا بھیانک واقعہ پیش آیا ہے جس نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نےاس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
نوجوان لڑکی کے قتل کا واقعہ اتوار کی شب پیش آیا اور پولیس نے اگلے ہی روز ملزم کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔ اس واقعے کے خلاف لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
واردات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور نے بائیں ہاتھ سے لڑکی کو پکڑ کر ایک دیوار سے لگا رکھا ہے اور دائیں ہاتھ میں پکڑے ہوئے چاقو سے اس پر مسلسل وار کر رہا ہے۔
واردات کے دوران ایک بار چاقو لڑکی کے سر میں پھنس جاتا ہے جسے وہ کوشش کرکے نکالتا ہے اور پھر انتہائی بے رحمی کے ساتھ وار کرنا شروع کر دیتا ہے۔
اس ویڈیو کے مطابق جب لڑکی زمین پر گر جاتی ہے تو ملزم اسے چھوڑ کر بائیں جانب کچھ دور تک جاتا ہے اور پھر پلٹ کر آتا ہے اور وہیں قریب میں پڑے ہوئے ایک بڑے پتھر کو اٹھاتا ہے اور اس سے لڑکی کا سر کچلتا ہے۔ درمیان میں وہ پیروں سے بھی وار کرتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واردات کو انجام دینے کے بعد وہ آرام سے وہاں سے چلا جاتا ہے جب کہ وہاں موجود افراد لڑکی کو اس حال میں دیکھ کر نظر انداز کرتے ہوئے اپنی راہ لیتے ہیں۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم پر 32 زخم پائے گئے۔ جب کہ اس کا سر بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔
یہ واردات مغربی دہلی کے شاہ آباد ڈیری علاقے میں پیش آئی۔ پولیس کے مطابق ملزم کا نام ساحل ہے جو اے سی رپیئر میکینک ہے۔ دونوں خاندان اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ لڑکی کا باپ مزدوری کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس اور پولیس کے بیان کے مطابق گزشتہ تین سال سے دونوں دوست تھے۔ اسی درمیان لڑکی کی دوستی ایک دوسرے لڑکے سے ہو گئی۔ جس پر ساحل ناراض تھا۔ اس نے دوسرے شخص سے الگ ہو جانے پر اصرار کیا جس پر ہفتے کے روز دونوں میں لڑائی بھی ہوئی تھی۔
مقتولہ نے ساحل سے لڑائی کے بعد پولیس میں شکایت درج کرانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ اتوار کی شب مقتولہ اپنی ایک سہیلی کے گھر جا رہی تھی کہ راستے میں لڑکے نے اسے بھیانک انداز میں قتل کر دیا۔
لڑکی کے اہل خانہ کے مطابق انہیں ساحل سے اس کی دوستی کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا۔ لڑکی کی والدہ کا مطالبہ ہے کہ ساحل کو پھانسی دی جائے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لڑکی کی لاش اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی جنہوں نے اس کی آخری رسوم ادا کیں۔
اسپیشل کمشنر آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) دیپیندر پاٹھک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ واردات انجام دینے کے بعد ساحل وہاں سے فرار ہو گیا تھا اور مغربی اترپردیش کے بلند شہر میں اپنے ایک رشتے دار کے یہاں چھپا ہوا تھا۔
پولیس افسر کے مطابق ساحل نے اپنے والد کو فون کیا جس کے بعد فون آف کر دیا۔ اس کے فون کو نگرانی پر رکھا گیا اور اس طرح پولیس نے اسے گرفتار کیا۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے اس واردات کی مذمت کرتے ہوئے دہلی کے لیفٹننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کچھ کریں۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ دہلی میں کھلے عام ایک نابالغ بچی کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ بے حد تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔ جرائم پیشہ عناصر بے خوف ہو گئے ہیں۔ انہیں پولیس کا کوئی ڈر نہیں۔ ایل جی صاحب نظم و نسق کا قیام آپ کی ذمہ داری ہے۔ کچھ کیجیے، دہلی کے عوام کا تحفظ سب سے اہم ہے۔
دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے کہاہے کہ دہلی خاص طور پر خواتین کے لیے بالکل غیر محفوظ شہر بن گیا ہے۔ انہوں نے اس واردات پر دہلی پولیس کو ایک نوٹس جاری کیا ہے۔
سواتی مالیوال نے یہ بھی کہا کہ یہ واردات سی سی ٹی وی میں قید ہو گئی۔ واردات کے وقت وہاں کئی لوگ تھے لیکن کسی نے لڑکی کی مدد نہیں کی۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی وزارتِ داخلہ، دہلی کے ایل جی، دہلی کے وزیر اعلیٰ اور دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن کے ساتھ میٹنگ کرے اور اس صورتِ حال پر غور کرکے شہر کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کی کوشش کرے۔