چین نے بدھ کے روز ان الزامات کے خلاف اپنا دفاع کیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اس کے 16 جنگی طیاروں نے ملائیشیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ واقعہ پیر کے روز رونما ہوا۔ ملائیشیا کی فضائیہ نے کہا کہ اس نے ریڈار پر چینی طیاروں کو ساوتھ چائناہ سی کے متنازع پانیوں میں ملائشیا کے کنٹرول والے علاقے میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بیجنگ میں بدھ کے روز ایک بریفنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ طیارے تربیتی پرواز پر تھے۔ انہوں نے ملائیشیا کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی تردید کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اصرار کیا کہ چین کے جنگی طیاروں نے بین الاقوامی قانون پر مکمل عمل درآمد کیا۔
چین ثقافتی پس منظر میں تقریباً پورے ساوتھ چائنا سی پر ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔ برونائی، ملائیشیا، فلپائین، تائیوان اور ویت نام بھی اس پر ملکیت کے دعویدار ہیں اور یہاں اس کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے جب سے چین نے ان متنازع پانیوں میں کئی ایک جزیرے تعمیر کیے ہیں اور انہیں فوجی چوکیوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملائیشیا کی وزارت خاجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے خلاف اس معاملے پر باضابطہ احتجاج کرے گا کہ اس ہفتے 16 چینی جنگی جہازوں کی ملائشیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
ملائیشیا کی ایئر فورس نے اپنے جنگی طیاروں کو اس وقت چینی طیاروں کا راستہ روکنے کا حکم دیا گیا جب یہ ریڈار پر نمودار ہوئے۔ ریڈار پر چینی جنگی طیارے جب نمودار ہوئے تو وہ بورنیو ریاست میں ساراواک ریاست کے ساحل پر موجود تھے۔ یہ علاقہ ساوتھ چائنا سی میں آتا ہے۔
یہ طیارے الیوشن آئی ایل۔76 اور ژیان وائی۔20 کے طور پر شناخت ہوئے ہیں جو دفاعی نوعیت کی نقل و حمل میں استعمال ہوتے ہیں اور یہ طیارے سات سے آٹھ کلومیٹر بلندی پر پرواز کر رہے تھے۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو قومی سلامتی اور خود مختاری کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ قرار دیا ہے۔ وزیر خارجہ حشام الدین حسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنی قومی سلامتی پر سمجھوتہ کریں گے۔
کوالالمپور میں چین کے سفارت خانے نے بھی ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے طیارے معمول کی تربیتی پروازوں پر تھے اور وہ بین الاقوامی قوانین پر سختی سے کاربند تھے۔