رسائی کے لنکس

گدھے کے برگر اور خوش نصیب چینی


چین میں گدھے کے برگرز کا ایک ریستوران،
چین میں گدھے کے برگرز کا ایک ریستوران،

نئے سال کے موقع پر چین سے آنے والی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کی حکومت نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ گدھے کے برگر خریدتے وقت محتاط رہیں کیونکہ ان میں گدھے کی بجائے گھوڑے یا خچر کا گوشت ہو سکتا ہے۔ خبر کے مطابق چین کے کئی شہروں میں عہدے دار برگر کے لیے گوشت تیار کرنے والی فیکٹریوں اور دکانوں پر چھاپے مار رہے ہیں اور گدھے کے گوشت میں گھوڑے یا خچر کے گوشت کی ملاوٹ کرنے والوں کو پکڑ رہے ہیں۔

زیادہ دور پرے کی بات نہیں ہے، پنجاب میں گدھے کا گوشت فروخت ہونے کی خبریں بہت دنوں تک میڈیا میں گونجتی رہیں تھیں اور فوڈ کوالٹی کی انچارج ایک خاتون نے جگہ جگہ چھاپے مار کر گدھوں کا اتنا گوشت پکڑ لیا تھا کہ یوں لگتا تھا جسے صوبے بھر میں سوائے گدھے کاٹنے اور گدھے کھانے کھلانے کے کچھ اور ہو ہی نہیں رہا۔ گدھے کے گوشت کی خبروں سے ہوٹلوں کا کاروبار ٹھپ ہو گیا تھا، اور انہوں نے چھاپوں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا کہ تم کون ہوتے ہو کھانے اور کھلانے والوں کے درمیان کباب کی ہڈی بننے والے۔

چین کے ایک مہنگے ریستوان میں پیش کیا جانے والا گدھے کا برگر
چین کے ایک مہنگے ریستوان میں پیش کیا جانے والا گدھے کا برگر

گدھے کے گوشت کی اس تازہ خبر کا تعلق پاکستان کے سب سے قریبی دوست چین سے ہے۔ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ پاکستان میں جب بڑےگوشت میں گدھے کا گوشت ملایا جا رہا تھا تو اس پرشور بپا تھا ۔ لیکن اسے کیا کہا جائے کہ چین میں اس لیے دہائی دی جا رہی ہے اور چھاپے مارے جا رہے ہیں کہ گدھے کے گوشت میں گھوڑے کی ملاوٹ کیو ں ہو رہی ہے۔

گدھے کے بر گر چین میں اتنے مقبول ہیں کہ وہ گلی گوچوں کے ٹھیلوں پر سے لے کر انتہائی مہنگے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں بھی ملتے ہیں اور انہیں بڑے اہتمام سے کھایا جاتا ہے۔ بر گر کا ذائقہ ابھارنے کے لیے اس میں سبز مرچیں اور ہرا دھنیا ملایا جاتا ہے۔

یوں تو چینی سوائے انسان کے ہر چیز کھا جاتے ہیں ، لیکن گدھے کا گوشت وہ بہت رغبت سے کھاتے ہیں ۔ چین میں گدھے کے برگر کو وہی مقام حاصل ہے جو جاپان میں سوشی کو ہے۔ گدھے کی قیمت دینے کے بعد بھی اگر ہاتھ میں گھوڑے یا خچر کے گوشت کا بر گر تھما دیا جائے تو چینیوں کا غصے اور اشتعال میں آنا فطری بات ہے۔

چین کی ایک کہاوت ہے کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جسے دنیا میں کھانے کو گدھے کا گوشت اور جنت میں ڈریگن کا گوشت ملے۔

چین کے سرکاری خبررساں ادرے سنہوا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دنوں چین کے اکثر شہروں اور خاص طور پر دارالحکومت بیجنگ میں ہوٹل اور فاسٹ فوڈ ریستوران گدھے کے نقلی گوشت کے برگر بیچ رہے ہیں۔

گدھے کا گوشت فروخت کرنے والی ایک دکان
گدھے کا گوشت فروخت کرنے والی ایک دکان

چین کے ڈیجیٹل میڈیا پر چین کے شہر حی جیان کے قصاب خانوں کی خفیہ ویڈیوز پوسٹ کی جا رہی ہیں جن میں گدھے کے گوشت میں گھوڑے اور خچر کے گوشت کو ملا کر بر گر کے لیے قیمہ یا چھوٹے چھوٹے قتلے بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ان برگروں کی تاریخ بڑی دلچسپ ہے۔ کہتے ہیں کہ منگ بادشاہوں نے، جنہوں نے 14 ویں سے 17 صدی تک چین پر حکومت کی ،اپنی فوج کی چھاونیوں کا دائرہ دور دراز علاقوں تک بڑھا دیا۔ ایک چھاونی ایسے علاقے میں قائم کی گئی جہاں فوجیوں کے کھانے کے لیے گوشت نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے گھوڑے کھانے شروع کر دیے۔ چونکہ گھوڑے فوج کے لیے بہت اہم تھے، عہدے داروں نے متبادل کے طور پر علاقے میں پایا جانے والا ایک جانور گدھا متعارف کرایا۔ فوجیوں کو اس کا گوشت اتنا بھایا کہ وہ اسے روٹی کے ٹکڑوں میں لپیٹ کر کھانے لگے۔ یہ بر گر کی ابتدائی شکل تھی۔ پھر فوج کی دیکھا دیکھی پورے علاقے میں گدھے کے برگر مقبول ہو گئے۔

چین کے کٰی علاقوں میں آج بھی باربرداری کے لیے گدھے استعمال کیے جاتے ہیں۔
چین کے کٰی علاقوں میں آج بھی باربرداری کے لیے گدھے استعمال کیے جاتے ہیں۔

بیجنگ میں گدھے کے برگروں کی مقبولیت میں ریلوے کا اہم کردار ہے۔ ہوا یوں کہ 17 صدی کے دوران چنگ خاندان اقتدار پر قابض ہو گیا اور ان کی حکومت 1912 تک قائم رہی۔ ان کے دور میں بیجنگ اور دوسرے علاقوں پر بڑے پیمانے پر ریل کی پٹڑیاں بچھائی گئیں۔ ان تعمیراتی سرگرمیوں کے دو بڑے مراکز حی جیان اور باؤڈنگ تھے۔ یہاں سامان ڈھونے کے لیے دور دراز سے لاکھوں کی تعداد میں گدھے لائے گئے۔ جب ریلوے کا نظام مکمل ہوا تو گدھے بے روزگار ہو گئے۔ اور مالکوں نے انہیں واپس لے جانے کی بجائے قصابوں کے ہاتھ اونے پونے بیچ کر اپنے دام کھرے کر لیے۔ جب گوشت فراوانی سے ملنے لگا تو جگہ جگہ برگروں کے ٹھیلے لگ گئے۔ اور پھر رفتہ رفتہ یہ دونوں شہر اپنے مخصوص انداز اور ذائقے کے برگروں کے لیے ملک بھر میں سند بن گئے۔ آج بھی چین بھر میں گدھے کے برگروں میں انہی دونوں شہروں کے اسٹائل کی نقل کی جاتی ہے۔

چینی میڈیا کی تازہ خبروں میں یہی دونوں شہر گدھے کے برگر وں میں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ پر برہمی اور نکتہ چینی کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ تاہم ان خبروں نے دنیا بھر کے گدھوں کی حیثیت ، مرتبے اور وقار میں اضافہ کر دیا ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG