چین کے عہدے داروں نے کہاہے کہ وہ ڈربن میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آب وہوا کی تبدیلیوں پر ہونے والی کانفرنس کے معاہدوں سے مطمئن ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی پیدا کرنے والے ممالک نے ،جن میں چین، امریکہ، یورپی یونین اور بھارت شامل ہیں ، ان معاہدوں میں کہا ہے کہ وہ 2020ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کریں گے۔
چین کا کہناہے کہ اقوا م متحدہ کی آب وہوا کی تبدیلیوں پر کانفرنس کے نتیجے میں عالمی تپش کے مسئلے پر قابو پانے کی سمت مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہناہے کہ چین کانفرنس کے معاہدوں پر مطمئن ہے جس پر تمام 194ء ممالک نے دستخط کیے ہیں اور یہ قانون دستاویز 2020ء میں روبہ عمل ہوگی۔
دو ہفتوں تک ڈربن میں جاری رہنے والے ان مذاکرات میں دنیا کے تمام ممالک اس معاہدے پر متفق ہوئےتھے کہ زیادہ آلودگی پیدا کرنے والے ممالک جن میں ابھرتی ہوئی معیشتیں چین اور بھارت بھی شامل ہیں، 2020ء سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کریں گے۔
جب کہ ناقدین کا کہناہے کہ ڈربن کی کانفرنس سے بہت کچھ حاصل نہیں کیا جاسکا ۔
ماحولیات کی تنظیموں اور وہ غریب ممالک کا، جو عالمی حدت میں اضافے کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، کہناہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ چین اور امریکہ جیسے ممالک معاہدے کی مبہم زبان کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
توانائی کے عالمی ادارے سے چیف اکانومسٹ فاٹی بیرول کا کہناہے کہ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ تمام ممالک کو کانفرنس میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرنے چاہیں کیونکہ اس میں ناکامی کے نقصان کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔
ڈربن کانفرنس سے گرین کلائمیٹ فنڈ کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے جس کے تحت غریب ممالک میں شفاف توانائی کے حصول اور آب و ہوا کی تبدیلیوں سے مقابلے کے منصوبوں کے لیے ایک کھرب ڈالر ا کھٹے کیے جائیں گے۔