چین میں مظاہرین کی جانب سے حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خلاف کئی عشروں کے سب سے بڑے مظاہرے میں صدر شی جن پنگ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیے جانے کے بعد، پیر کو چینی حکام نے کچھ اینٹی وائرس قوانین میں نرمی کی لیکن کووڈ 19کے خلاف اپنی سخت تر’’ زیرو کووڈ حکمت عملی‘‘ کی توثیق کی ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومت نے مظاہروں یا صدرشی جن پنگ پر تنقید کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن کم از کم کچھ پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کا بظاہر مقصد عوامی غصے کو کم کرنا تھا۔
تاہم تجزیہ کار وں کو یہ توقع نہیں ہے کہ حکومت اپنی کووڈحکمت عملی سے دستبردار ہو جائے گی اور بقول ان کے حکام اختلاف رائے کو دبانے کے ماہر ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جمعہ کو شروع ہو نے والے اور ملک کے مالیاتی مرکز شنگھائی اور دار الحکومت بیجنگ سمیت دوسرے شہروں میں پھیل جانے والے مظاہروں میں اب تک کتنے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔
بیجنگ کی شہری حکومت نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ ان اپارٹمنٹ بلڈنگ تک رسائی کو روکنے کے لیے گیٹ نہیں لگائے گی جہاں انفیکشنز کا پتہ چلا ہے ۔
اس نے پچھلے ہفتےکی اس مہلک آگ کا کوئی ذکر نہیں کیا جس کےنتیجےمیں ایسےسوالات کے بعد مظاہرےشروع ہوئے کہ آیا آگ سے بچنے کی کوشش کرنے والے فائر فائٹرز یا متاثرین کے راستے، مقفل دروازوں یا وائرس پر قابو پانے کے اقدامات کے تحت مسدود تھے۔
سرکاری چائنا نیوز سروس کے مطابق، شہر میں وبا پر کنٹرول سے متعلق ایک انچارج اہل کار وانگ نے کہا کہ طبی نقل و حمل، ہنگامی طور پر باہر نکلنے اور بچاؤ کے راستوں کو کھلا رہنا چاہئے ۔
اس کے علاوہ، چین میں انفیکشن کی تازہ ترین لہر کے سب سے بڑے مرکز ، گوانگزو نے، جو جنوب میں مینوفیکچرنگ اور تجارت کا گڑھ ہے، وسائل کے تحفظ کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ کچھ رہائشیوں کو اب بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ارومچی ،جہاں مہلک آگ لگی تھی، اور سنکیانگ کے ایک اور شہر میں اعلان کیا گیا ہےکہ جن علاقو ں میں انفیکشن کا خطرہ کم سمجھا جارہا ہے وہاں مارکیٹس اور دوسرے کاروبار اس ہفتے دوبارہ کھل جائیں گے اور عوامی بس سروس پھر سےشروع ہو جائے گی۔
زیرو کووڈ حکمت عملی نے جس کا مقصد ہر متاثرہ شخص کو الگ تھلگ کرنا ہے چین میں کووڈ کے کیسز کی تعداد کو امریکہ اور دوسرےبڑے ملکوں کےمقابلے میں کم رکھنے میں مدد کی ہے۔ لیکن اس نےلاکھوں لوگوں کو چار ماہ تک اپنے گھروں تک محدود کر دیا ، اور کچھ لوگوں نے خوراک اور طبی سامان کے فقدان کی شکایت کی ہے۔
حکمران جماعت نے گزشتہ ماہ قرنطینہ اور دوسرے قوانین کو تبدیل کرکے اس رکاوٹ کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن انفیکشن میں اضافے کے بعد شہروں میں پابندیوں میں کی جانے والی سختی کے لیے عوامی بردا شت کم ہو رہی ہے ۔
پیر کے روز، مظاہرین ہانگ کانگ کے نیم خودمختار جنوبی شہر میں جمع ہوئے .ہانگ کانگ کی چینی یونیورسٹی کے طلباء نے "آمریت کی مخالفت" اور "آزادی" کے نعرے لگائے ۔
زیادہ تر مظاہرین کا غصہ ان پابندیوں پر مرکوزتھا جو خاندانوں کو مہینوں تک اپنے گھروں تک محدود رکھ سکتی ہیں اور ان پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ سائنسی اور موثر نہیں ہیں۔
اس کے جواب میں شنگھائی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کالی مرچ کے اسپرے کا استعمال کیا اور درجنوں افراد کو حراست میں لے کر پولیس وینوں اور بسوں میں لے جایا گیا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق کچھ مظاہرین نےشی اور کمیونسٹ پارٹی کےحق میں بھی نعرے لگائے۔
پیر کے روز، چین میں کووڈ کے یومیہ نئے کیسز کی تعداد بڑھ کر 40,347 ہوگئی، جن میں 36,525ایسے کیسز بھی شامل ہیں جن میں مرض کی کوئی علامت نہیں ہے۔
حکمران جماعت کے اخبار پیپلز ڈیلی نے حکومت کی کووڈ 19 کے خلاف حکمت عملی کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کا مطالبہ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شی کی حکومت کا اسےتبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔