چین کے مرکزی بینک نے افراط زر پر قابو پانے کی کوشش میں ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس میں قرض دینے والے اداروں سے اپنے محفوظ سرمائے میں اضافہ کرنے کے لیے کہا گیاہے۔
پیپلز بینک آف چائنا نے 18 مئی سے محفوظ سرمائے کی شرح نصف فی صد بڑھا دی ہے۔ اس حکم کے نفاذ سے قرضے دینے والے سب سے بڑے ادارے کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے پاس 21 فی صد رقوم رکھے اور انہیں قرض کے لیے جاری نہ کرے۔
حکومت کو توقع ہے کہ زر کی ترسیل پر پابندی سے افراط زر کی شرح کم کی جاسکتی ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے حکم سے ایک روز قبل بیجنگ نے کہا تھا کہ اپریل میں عام اشیاء کی قیمتوں میں 5.3 فی صد اضافہ ہوا۔
اس سال یہ پانچواں موقع ہے کہ چین کے مرکزی بینک نے قرض دینے والے اداروں کے لیے اپنے محفوظ سرمائے کی حد میں اضافے کا حکم جاری کیا ہے۔
حکومت بھی اس سال کئی مرتبہ سود کی بنیادی شرح میں اضافہ کرچکی ہے۔
چینی حکومت 2009ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد ملکی معیشت کی افزائش کے لیے کئی اہم اقدامات کر چکی ہے جن میں پانچ کھرب 86 ارب ڈالر کا امدادی پروگرام بھی شامل ہے۔
لیکن گذشتہ دوبرسوں کے دوران چین میں عام ضرورت کی اشیاء میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور حکومت اس اضافے کو روکنے کے لیے افراط زر کی شرح کم کرنا چاہتی ہے۔