چین نے سپریم کورٹ کے ایک ڈپٹی جج کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی رکنیت ختم کر دی ہے اور انہیں تمام سرکاری عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان منگل کو کمیونسٹ پارٹی نے کیا۔ وکلائے استغاثہ چین کی سپریم کورٹ کے سابق جج پر بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کریں گے۔
شی زیاؤمنگ ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت کے نو ڈپٹی ججوں میں سے ایک تھے۔ پارٹی کے سنٹرل کمیشن فار ڈسپلن انسپیکشن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ انہوں نے سیاسی نظم و ضبط اور قانون کے مطابق ملک پر حکمرانی کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔
کمیشن نے کہا کہ شی نے مبینہ طور پر دیوانی مقدمات میں رشوت وصول کی اور دوسروں کے لیے فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنے عہدے کو استعمال کیا مگر اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ کمیشن نے شی کو غدار اور بے ایمان کہا اور یہ کہ انہوں نے نامناسب طریقے سے مقدمے کی معلومات جاری کیں۔
اس کیس سے چینی عدلیہ کی سب سے اعلیٰ سطح پر غیر معمولی بدعنوانی کا اشارہ ملتا ہے اور اس سے ملک کے نظام عدل پر عوام کے اعتماد میں کمی آ سکتی ہے۔
چینی صدر شی جنپنگ نے 2012 میں اقتدار میں آنے کے بعد وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے خلاف مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بدعنوانی سے جنگ حکمران جماعت کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔