بھارت نے اعلان کیا ہے کہ اس کا ایک دفاعی وفد اتوار کے روز سے چین کا دورہ کرے گا جس سے گزشتہ ایک برس سے تعطل کا شکار چین اور بھارت کے دفاعی تعلقات بحال ہوجائیں ہیں۔
بھارتی حکام کے مطابق آٹھ رکنی بھارتی وفد اپنے چھ روزہ دورے کے دوران دارالحکومت بیجنگ کے علاوہ کشمیر سے ملحقہ چینی علاقے زنجیانگ بھی جائے گا۔
بھارت کے زیرِاتنظام کشمیر کے شہریوں کو بھارتی پاسپورٹ کے بجائے علیحدہ کاغذ پر ویزا جاری کرنے کے چینی عمل کے خلاف بطورِ احتجاج بھارت نے گزشتہ برس چین کےساتھ اپنے دفاعی تعلقات منقطع کردیے تھے۔
واضح رہے کہ چین کا اتحادی ملک پاکستان بھی کشمیر کی ملکیت کا دعویدار ہے اور بھارتی شہریوں کی جانب سے چین کی مذکورہ پالیسی کو پاکستانی موقف کی تائید کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
چین اور بھارت کے مابین مشرقی بھارتی ریاست ارونا چل پردیش کی ملکیت پر بھی تنازع موجود ہے اور مذکورہ علاقہ چین کے سرکاری نقشوں میں "جنوبی تبّت" کے نام سے چینی حدود میں شامل دکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تبّت کے جلاوطن روحانی رہنما دلائی لاما کی بھارت میں موجودگی بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث ہے۔
رواں برس اپریل میں ترقی پذیر ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پربھارتی وزیرِاعظم من موہن سنگھ اور ان کے چینی ہم منصب وین جیاباؤ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد چین نے طویل عرصہ سے جاری کشمیریوں کے ویزا سے متعلق تنازعے پر پیش رفت کا عندیہ دیا تھا۔