چین نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
لیکن چین کے وزیرخارجہ یانگ جیچی نے منگل کو بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ملکوں کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی رکھنے اور اس کے استعمال کی اجازت کا حق ہونا چاہیے۔
’’ہم ایران سمیت مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کے جوہری ہتھیاروں اور ان کی تیاری کے خلاف ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہمارا ماننا ہے کہ اپنی ذمہ داریاں اور فرائض ادا کرنے والے تمام ممالک کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کا حق حاصل ہے۔‘‘
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک روزقبل اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے سربراہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام میں ممکنہ فوجی عنصر پر ’’شدید تحفظات‘‘ کا اظہار کیا تھا۔
جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں نے گزشتہ ماہ ایران کا دورہ کیا تھا لیکن انھیں تہران کے قریب پارچن کے فوجی کمپلیکس تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔
آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے پیر کے روز کہا تھا کہ ایجنسی وہاں ’’کچھ سرگرمیوں‘‘ سے آگاہ ہے اور ان کا ماننا ہے کہ وہاں جتنا جلدی پہنچا جائے اتنا بہتر ہوگا۔
اسرائیل اور مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری توانائی کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار تیار کررہا ہے جسے تہران مسترد کرتا ہے۔
چین کے وزیرخارجہ نے اس موقع پر مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو خود اپنے مسائل حل کرنے کی اجازت دینے پر زور دیا۔
’’ہمارا اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو وہاں کی صورتحال کا بہتر اندازہ ہے۔ اس خطے کے معاملات کووہاں کے لوگوں کو ہی حل کرنا چاہیے۔ مشرق وسطیٰ کے مستقبل اور منزل کا تعین وہاں کے عوام کو کرنا چاہیے۔‘‘
چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف مذمتی قرار داد کو دو مرتبہ ویٹو کیا ہے۔ مسٹر یانگ کا کہنا تھا کہ شام پر اس کے موقف کو عالمی حمایت حاصل ہورہی ہے۔