چین نے لیبیا کی 'عبوری قومی کونسل' کو تسلیم کرلیا ہے جس کے بعد چینی حکام کے بقول عبوری انتظامیہ کے نمائندوں نے بیجنگ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجود معاہدوں کا احترام کیا جائے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق عبوری قومی کونسل نے لیبیا کی تعمیرِ نو کی سرگرمیوں میں چین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی ہے اور عزم ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید ترقی دی جائے گی۔
چین نے گزشتہ روز 'عبوری قومی کونسل ' کو لیبیا کی قانونی حکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چین سلامتی کونسل کے تمام پانچ مستقل اراکین میں سے 'این ٹی سی' کو تسلیم کرنے والا آخری ملک ہے جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس پہلے ہی 'این ٹی سی' کو لیبیا کے عوام کی جائز نمائندہ حکومت تسلیم کرچکے ہیں۔
اس سے قبل 'این ٹی سی ' کے رہنماؤں نے خبردار کیا تھا کہ چین کی جانب سے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے خلاف جاری بغاوت کی حمایت میں تاخیر کے نتیجے میں لیبیا میں اس کی کثیر سرمایہ کاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بیجنگ حکومت اور لیبیا کے نئے رہنماؤں کے درمیان تعلقات کا قیام گزشتہ ہفتے اس خبر کے سامنے آنے کے بعد مزید تاخیر کا شکار ہوگیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ معمر قذافی کے نمائندوں نے باغیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے ہتھیار خریدنے کی غرض سے جولائی میں چین کا دورہ کیا تھا۔
معمر قذافی کے دور میں چین نے لیبیا میں 18 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔ قذافی حکومت کے خلاف بغاوت کے آغاز کے ابتدائی دنوں میں چین نے لیبیا سے اپنے 30 ہزار سے زائد باشندوں کا انخلاء کیا تھا جن میں سے بیشتر تیل کی تنصیبات پر کام کر رہے تھے۔
پیر کو 'عبوری قومی کونسل' کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ما ژاگزو کا کہنا تھا کہ چین کو امید ہے کہ لیبیا کے ساتھ ماضی میں طے پانے والے تمام معاہدات اور میثاق برقرار رہیں گے۔
بعد ازاں چینی خبررساں ایجنسی 'ژنہوا' نے ترجمان کے حوالے سے کہا تھا کہ عبوری انتظامیہ کے ایک اہلکار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام معاہدات کا سختی سے احترام کیا جائے گا۔