بھارت کی طرف سے پاکستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم ’جیشِ محمد‘ کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو اقوامِ متحدہ کی دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں شامل کرانے کا معاملہ چین کی مخالفت کے باعث التوا کا شکار ہے اور اب ایک بار پھر یہ عندیہ ملا ہے کہ بیجنگ اس بارے میں اپنا موقف برقرار رکھے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی پیر کو ہونے والی نیوز بریفنگ میں ایک سوال پوچھا گیا کہ اقوامِ متحدہ کی کمیٹی 1267 نے چین کی مخالفت پر تیکنیکی بنیادوں پر مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے کو دو نومبر تک معطل کر دیا تھا۔
سوال میں دریافت کیا گیا کہ کیا چین ایک بار پھر اس کی مخالفت کرے گا؟
اس پر چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہو شینگ نے کہا کہ 1267 کے تحت کسی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے پر چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ ایسا غیر جانبداری اور اتفاقِ رائے کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
ترجمان نے سوال پوچھنے والے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو چین کی طرف سے اس لیے معطل کرنے کی بات کی گئی تھی تاکہ کمیٹی اور تمام متعلقہ فریقوں کو اس بارے میں غور کے لیے مزید وقت مل سکے۔
تاہم ترجمان ہو شینگ نے کہا کہ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کمیٹی ابھی کسی اتفاقِ رائے تک نہیں پہنچی۔ اُنھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اور 1267 کمیٹی کے طریقۂ کار اور قوانین کے مطابق چین تمام فریقوں سے رابطے میں رہے گا۔
جب ترجمان سے ایک ضمنی سوال میں پوچھا گیا کہ چین ہی وہ واحد ملک کیوں ہے جسے اس بارے میں اعتراض ہے اور کیا پاکستان کے دفاع میں چین کا کوئی اپنا مفاد بھی ہے؟
تو اس پر ترجمان ہوشینگ نے کہا کہ ’’مجھے معلوم ہے کہ آپ نے یہ سوال کیوں پوچھا ہے۔ لیکن جو آپ نے کہا ہے میں اس سے اتفاق نہیں کرتی۔‘‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی کے معاملے پر چین غیر جانبدار رہا ہے اور اُن کے بقول پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اپنے ملک میں دہشت گردی کے مختلف واقعات بشمول گزشتہ سال سرحدی علاقے پٹھانکوٹ میں فضائی اڈے پر حملے کا الزام مسعود اظہر کی جماعت جیشِ محمد پر عائد کرتا ہے اور اس بنا پر نئی دہلی نے دہشت گردی کے معاملات سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی کمیٹی میں مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔
سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے چین اس درخواست کی تیکنیکی بنیادوں پر مخالفت کرتا آیا ہے۔
پٹھانکوٹ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد پاکستان نے بھارت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر اپنے ہاں تحقیقات کرنے کے بعد یہ کہا تھا کہ مسعود اظہر کے اس حملے میں ملوث ہونے کے کوئی قابلِ عمل شواہد موجود نہیں۔
چین، پاکستان کا قریبی اتحادی اور دوست ملک ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ بیجنگ، اسلام آباد کی خواہش پر اس درخواست پر عمل درآمد کو مؤخر کرتا آرہا ہے۔
مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز کا راستہ روکنے پر بھارت چین سے احتجاج کر چکا ہے۔
تاہم چین کا موقف رہا ہے کہ مولانا اظہر پر پابندی کی تجویز میں کمیٹی کی شرائط کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ نئی دہلی کی طرف سے عسکریت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام پابندی کی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش ایک سیاسی اقدام ہے جس کا مقصد پاکستان میں بھارت کی طرف سے مبینہ دہشت گردی کی سرگرمیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
جیشِ محمد پہلے ہی سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ممنوع تنظیموں میں شامل ہے تاہم مسعود اظہر کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔