رسائی کے لنکس

چین: کرونا وائرس سے ہلاکتیں 9 ہوگئیں، مسافروں کی اسکریننگ


چین کے علاوہ تھائی لینڈ نے کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے۔
چین کے علاوہ تھائی لینڈ نے کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

چین میں پر اسرار کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے جبکہ مزید 440 لوگ اس وائرس سے متاثرہ بتائے جاتے ہیں۔

حکام نے ایسے وقت میں اس وائرس کے پھیلنے کے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے جب موسم بہار کی تعطیلات کے دوران لاکھوں چینی اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ نئے قمری سال کے آغاز کا تہوار منانے کے لیے سفر کر رہے ہیں۔

پاکستان اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ملکوں نے چین سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے جس میں کرونا وائرس پھیلنے کی صورت حال کو صحت کی عالمی ایمرجنسی قرار دینے پر غور کیا جائے گا۔

چین کے علاوہ تھائی لینڈ نے کرونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے۔ جنوبی کوریا، جاپان اور تائیوان نے بھی ایک ایک کیس کی نشاندہی کی ہے۔ یہ تمام متاثرہ افراد چین کے شہر ووہان سے وہاں پہنچے تھے۔

ایڈوائزری جاری

پاکستان کے قومی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کے خطرات سے بچاؤ کی ایڈوائزری جاری کر دی جس کے تحت چین سے پاکستان آنے جانے والے مسافروں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہوائی اڈوں پر بھی خصوصی کاؤنٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد ایئر پورٹ کے منیجر عدنان کے مطابق کرونا وائرس کے لیے اسکریننگ ڈیسک قائم کی گئی ہے جہاں چین سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔

ان کے بقول، کرونا وائرس کی اسکریننگ کے آلات پہلے سے موجود ہیں، وائرس کی تشخیص ہونے پر متاثرہ مریض کو پمز اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

امریکہ میں صحت سے متعلق حکام نے چین کے صوبے ووہان سے سان فراسسکو، نیویارک اور لاس اینجلس کے ہوائی اڈوں پر پہنچنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا حکم دیا ہے، تاکہ اس وائس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

چین کے اندر بھی کرونا وائرس شہر ووہان سے باہر نکل کر دوسرے بڑے شہروں میں پھیل رہا ہے۔ نمونیا جیسے اثرات کے حامل اس وائرس کے نئے کیس بیجنگ، شنگھائی اور شین زین میں سامنے آئے ہیں۔

سائنسدانوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ یہ بات چین کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے، کیونکہ چین میں موسم بہار کے آغاز کے موقع پر سفر کے اعتبار سے مصروف ترین سیزن تصور کیا جاتا ہے۔

کرونا وائرس سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اور نئے سامنے والے کچھ کیسز طبی عملے کے ارکان کے ہیں جو کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے اس وائرس کی روک تھام اور اسے پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کا حکم دیا ہے۔

لینکاسٹر یونیورسٹی کے ڈیرک گیتھرر کہتے ہیں کہ چین کے بیماریوں کے کنٹرول کے مراکز نے بڑی تیزی کے ساتھ اس وائرس کا جینیاتی مواد نکال کر فراہم کر دیا ہے اور وائرس کے ٹیسٹ اور مالی کیولر ٹیسٹ متعدد ممالک میں تیار کر لیے گئے ہیں۔ لہذا، اس بات کا امکان ہے کہ انہیں جلد ہی چین میں استعمال کیا جا سکے گا۔

ڈیرک گیتھرر مزید بتاتے ہیں کہ ان تمام لوگوں کے لیے ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنا مشکل ہو سکتا ہے، جنہیں شبہ ہے کہ انہیں یہ وائرس لاحق ہو چکا ہے۔

ان کے بقول، "ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین کرنی چاہیے کہ ہم فلو سیزن کے بیچ میں ہیں اور بہت سے لوگ انفلوئنزا میں مبتلا ہوں گے۔ حقیقت میں اس کے ابتدائی نوعیت کے بہت سے کیسز موجود ہوں گے۔"

گیتھرر کہتے ہیں کہ ہانک کانگ میں گزشتہ ہفتے 70 کے لگ بھگ ایسے کیسز پائے گئے تھے اور جانچ کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کرونا وائرس میں مبتلا نہیں تھے، بلکہ وہ فلو یا اسی قسم کی بیماری سے متاثر تھے۔

XS
SM
MD
LG