رسائی کے لنکس

چین: پولیس فائرنگ سے چاقو بردار تین ایغور 'دہشت گرد' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ورلڈ ایغور کانگرس کے مطابق پیر کو جن افراد کو ہلاک کیا گیا وہ ان لوگوں میں شامل تھے تھے جو چین کی شمال مشرقی سرحد سے ملک چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

چین کی پولیس نے چاقوؤں سے لیس تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ مغربی خطے سنکیانگ میں آباد ایغور نسل سے تعلق رکھتے تھے۔

شنیانگ کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں پولیس نے سماجی رابطوں پر اپنے پیغام میں بتایا کہ اس میں ایک چوتھا مشتبہ عسکریت پسند زخمی بھی ہوا۔

"چاقو بردار چار دہشت گردوں نے گرفتاری میں مزاحمت کی اور پولیس نے صرف اس وقت گولیاں چلائیں جب انھوں (مشتبہ دہشت گردوں) نے انتباہ کو نظر انداز کیا۔"

سرکاری خبر رساں ایجنسی "شینخوا" کے مطابق یہ مشتبہ عسکریت پسند ایغور نسل سے تعلق رکھتے تھے جس کے لوگ حالیہ برسوں میں سرکاری حکام اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

سنکیانگ میں میں آباد ایغور نسل کے مسلمان عرصے سے حکومت پر امتیازی سلوک روا رکھنے کی شکایت کرتے آرہے ہیں اور ان کے جلا وطن لوگ تشدد کی اس لہر کو ایغور برادری کے خلاف امتیازی سلوک کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔

ورلڈ ایغور کانگرس کے مطابق پیر کو جن افراد کو ہلاک کیا گیا وہ ان لوگوں میں شامل تھے تھے جو چین کی شمال مشرقی سرحد سے ملک چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

شنیانگ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ سنکیانگ کے مرکزی شہر ارمچی سے تقریباً تین ہزار میل کے فاصلے پر ہے اور پولیس کے مطابق فائرنگ سے کسی اور شخص کو نقصان نہیں پہنچا۔

حکام کے مطابق یہاں سے ایغور نسل کی ایک خاتون اور تین بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

چین کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سنکیانگ میں علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے جب کہ بیجنگ یہاں ایغور نسل کے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG