چین نے منگل کے روز ملک میں خط غربت کی سطح بلند کردی ہے ، جس کے بعد ان افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے جنہیں اب سرکاری طورپر غریب تصور کیا جائے گا۔ دارالحکومت بیجنگ میں کئی ماہرین کا کہناہے کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد اگلے چار سال کے دوران دیہی علاقوں میں رہنے والے غریبوں کی تعداد میں نمایاں کمی لانا ہے۔
بیجنگ کے منگل کو جاری ہونے والے اعلان کے مطابق خط غربت کے معیار کو دگنا کرتے ہوئے اسے تقربیاً ایک ڈالر روزانہ مقرر کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ چین میں اب لگ بھگ12 کروڑ 80 لاکھ افراد غربت کے معیار پر پورے اترتے ہیں ، یعنی پہلے کے مقابلے میں اس تعداد میں تقریباً 10 کروڑ افراد کا اضافہ ہوگیا ہے۔
چین میں مقرر کی جانے والی غربت کی نئی سطح عالمی بینک کے طے کردہ معیار یعنی سوا ڈالر روزانہ سے اب بھی کم ہے، لیکن اس حالیہ اقدام کے نتیجے میں چین اب تین عشروں کی تیزرفتار معاشی ترقی کے باعث آمدنی کے بین الاقوامی پیمانے کے قریب پہنچ رہاہے۔
چین کے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ چین افراط زر کی اونچی شرح اور کھانے پینے کی چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کی کوششیں کررہاہے، روح و جسم کا تعلق رکھنے کی جدوجہد کرنے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
منگل کے روز بیجنگ میں غربت کے خاتمے پر شروع ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے سامنے ملک میں غریبوں کی تعداد میں اضافہ ایک اہم مسئلے کے طور پر موجود ہے۔
اکیڈمی آف سائنسز کے شعبہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر زانگ لین ژو کا کہناہے کہ نئے خط غربت کے تعین کے بعد جوافراد اس پیمانے سے نیچے رہ جائیں گے ، حکومت انہیں مدد فراہم کرے گی۔
غربت کی روک تھام سے متعلق ادارے کے ایک عہدے دار نے پچھلے مہینے کہاتھا کہ حکومت کا ہدف یہ ہے کہ غربت میں پھنسے ہوئے تمام افراد کو مناسب خوراک ، کپڑے، رہنے کی جگہ، لازمی تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی2020ء تک یقینی بنائی جائے۔