چین کے ایک اہم سیاسی قیدی اور تبت کے معروف راہب جیل میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ 13 سال قید کی سزا بھگت رہے تھے اور ان کے حامیوں کے بقول جس کا محرک سیاسی تھا۔
نیویارک میں قائم تنظیم اسٹوڈنٹس فار فری تبت کے مطابق تینزن ڈیلک کے خاندان کوبتایا گیا کہ وہ سیشون صوبے میں چنگڈیو کے قریب واقع جیل میں اتوار کو فوت ہوئے۔
تنظیم کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "چینی حکام ان کی موت سے متعلق حقائق کو سامنے لانے اور ان کی نعش کو ان کے خاندان کے حوالے کرنے سے انکاری ہیں"۔
میڈیا پر شائع شدہ اطلاعات کے مطابق چینی پولیس نے بھی 65 سالہ راہب کی موت کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
ان کی ہلاکت کی خبر پھیلنے کے بعد تبت میں احتجاج کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جہاں ناراض مقامی افراد نے ان کی نعش کی حوالگی کا مطالبہ کیا تاکہ مناسب بدھ طریقے کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کی جاسکیں۔
فری تبت تنظیم کا کہنا ہے کہ "نیاگچو کاؤنٹی میں ہزاروں تبتی افراد مقامی حکومت کے دفتر کے باہر جمع ہوئے اور وہ نعش کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ آخری رسومات ادا کی جاسکیں"۔
برطانیہ میں قائم تنظیم کے مطابق چینی حکام نے یہ کہتے ہوئے ان کی اپیل کو رد کر دیا کہ ان کی نعش کو جیل میں جلا دیا گیا ہے۔ تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ "سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد" کو بدامنی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
احتجاج کی اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیونکہ تبت میں چین کی طرف سے صحافیوں، حقوق کے گروپوں اور دوسرے مواصلاتی رسائی سخت محدود ہے۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے تواتر کے ساتھ تینزن ڈیلک کی رہائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ پیرکو محکمہ خارجہ نے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ "ان کی موت کے متعلق حالات کی تحقیقات کرے اور اس سے عوام کو آگاہ کیا جائے"۔
امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم چینی حکام پر زور دیتے ہیں کہ ان کی نعش کو ان کے خاندان یا ان کی خانقاہ کو واپس کیا جائے تاکہ روائتی مذہبی رسومات ادا کی جاسکیں"۔
بتایا جاتا ہے کہ 2013ء سے تینزن ڈیلک سے ملاقاتیوں سے ملنے پر پابندی تھی۔ گزشتہ سال حکام نے انہیں طبی بنیادوں پر پیرول پر رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا باوجود اس کے کہ ان کے دل کی حالت اور دوسری بیماریاں بگڑ رہی تھیں۔
تینزن ڈیلک کو 2002ء میں دہشت گردی اور علیحدگی پر اکسانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، بعد میں اس سزا کو کم کرتے ہوئے پہلے عمر قید اور پھر مزید تخفیف کر کے 20 سال قید کر دیا گیا۔
تبت کے کئی افراد ان الزامات کو دلائی لاما سے ان کی قریبی تعلقات کی وجہ سے سزا کے طور پر دیکھتے ہیں جنہوں نے تینزن ڈیلک کو دوبارہ جنم لینے والا دلائی لاما قرار دیا تھا۔