چین کے مغربی حصے میں ایک روز قبل آنے والے6.9 شدت کے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 617 ہو گئی ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ 10 ہزار سے زائدزافراد زخمی جبکہ 300 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔
سنگلاخ پہاڑیوں پر مشتمل تبت سے جڑے صوبہ کنغائی میں آ نے والے اس تباہ کن زلزلے میں عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں، سڑکیں تباہ اور ٹیلی مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد اب بھی ہنگامی امداد کے منتظر ہیں کیونکہ اس علاقے تک امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جدید سازوسامان سے محروم مقامی امدادی کارکن ہاتھوں سے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
زلزلے کا مرکز تبت کی یوشو کاؤنٹی کے قریب تھا جو کنغائی صوبے کے جنوبی حصے میں ہے۔ چینی حکام کے مطابق پانچ ہزار فوجی، طبی کارکن اور دوسرے رضاکاروں کو متاثرہ علاقے کی طرف بھیجا جا چکا ہے۔
چین کی حکومت نے فوری طور پر تقریباََ تین کروڑ ڈالرز کی رقم زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے مختص کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار خیمے اور دس ہزار گرم کوٹ اور کمبل فوری طور پر متاثرین کے لیے پہنچانے کا انتظام کیا جار ہا ہے۔
کنغائی میں مقامی حکام نے چینی میڈیا کو بتایا ہے کہ جیغو قصبہ میں 85 فیصد مکانات منہدم ہوگئے ہیں جبکہ بچ جانے والی عمارتوں میں دراڑیں پڑ چکیں ہیں۔ زلزلے میں سکول کی عمارتیں بھی تباہ ہو گئی ہیں اور ملبے تلے کچھ طالب علم بھی دب گئے ہیں۔
عہدے داروں کے مطابق زلزلے سے تباہ حال چین کے اس علاقے کی سڑکیں خوفزدہ افراد سےبھری ہوئی ہیں جن میں سے کئی کے زخموں سے خون بہہ رہا ہے۔ مریضوں کی بہت زیادہ تعداد کے باعث مقامی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
علاقے میں موجود پانی ذخیرہ کرنے والی ایک جھیل کے بند میں زلزلے سے دراڑیں پڑگئی تھیں اور مقامی مزدور تیزی سے متاثرہ حصے کی مرمت میں مصروف ہیں۔ حکام نے اس بند کے ٹوٹنے سے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
زلزلے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی یوشو کاؤنٹی کی آبادی لگ بھگ ایک لاکھ ہے جن میں اکثریت کسانوں اور گڈریوں کی ہے۔ علاقے میں زیادہ تر مکانات مٹی اور لکڑی سے بنے ہوئے ہیں۔