چین کے صدر شی جن پنگ تیسری مدت کے لیے ملک کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ کمیونسٹ چین کے بانی ماؤزے تنگ کے بعد صدر شی کو ملکی تاریخ کا سب سے طاقت ور حکمراں سمجھا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین کی نیشنل پیپلز کانگریس (پارلیمنٹ) کے لگ بھگ تین ہزار ارکان نے جمعے کو صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے اور تمام کے تمام ووٹ صدر شی کے حق میں ڈالے گئے۔
انہتر سالہ صدر شی کے خلاف صدارت کے لیے کوئی امیدوار مدِ مقابل نہیں تھا۔ جمعے کو رسمی ووٹنگ کا عمل ایک گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد 15 منٹ کے اندر الیکٹرانک کاؤنٹگ کا عمل مکمل کیا گیا۔
واضح رہے کہ صدر شی نے گزشتہ برس اکتوبر میں آئندہ پانچ برس کے لیے خود کو پارٹی کا جنرل سیکریٹری منتخب کرا لیا تھا۔ شی کے اس انتخاب سے 10 سال بعد اقتدار کی منتقلی کی روایت بھی ٹوٹ گئی تھی۔
صدر شی نے 2018 میں آئین سے صدارت کے لیے دو مرتبہ کی حد بھی ختم کر دی تھی جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ صدر شی تاحیات اقتدار میں رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جمعے کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ملک کے نائب صدر اور پارلیمنٹ کے چیئرمین کا بھی انتخاب عمل میں آیا۔
پارلیمنٹ نے 66 سالہ ژاؤ لیجی کو پارلیمنٹ کا چیئرمین اور ہان زینگ کو ملک کا نائب صدر منتخب کر لیا۔ دونوں رہنما صدر شی کی سابقہ ٹیم کا حصہ ہیں۔
صدر شی پیر کو پارلیمنٹ کے سیشن کے اختتام پر خطاب بھی کریں گے۔ آئندہ دو روز میں صدر شی کی جانب سے منظور شدہ عہدے داروں کو کابینہ میں اعلیٰ عہدوں پر تقرر کیا جائے گا جن میں وزیر اعظم کے منتظر لی کیانگ بھی شامل ہیں۔
چین کو کرونا وائرس کے باعث معیشت کو پہنچنے والے نقصان سمیت مغربی ملکوں سے بدترین تعلقات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔