چین کا ایک انسان بردار راکٹ، تین خلابازوں کو لے کر جمعرات کی شام چین کے مستقل خلائی اسٹیشن پر پہنچ گیا۔
شینزو -12 خلائی جہاز کے ذریعے تین چینی خلاباز سپیس اسٹیشن پہنچے ہیں، جو 56 سالہ نی ہائی شنگ، 54 سالہ لو بومنگ اور 45 سالہ روکی تینگ ہانگبو 'تیان ہیں۔
وہ چین کے شمال مغرب میں واقع جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے روانہ ہونے کے چھ گھنٹوں کے بعد خلائی اسٹیشن پہنچے۔
گزشتہ پانچ سال کے دوران یہ چین کا پہلا انسان بردار خلائی مشن ہے۔ یہ ان گیارہ خلائی مہمات کا حصہ ہے جس کا مقصد چین کے مستقل خلائی اسٹیشن تک آلات اور ساز و سامان پہنچانا ہے تاکہ وہ پوری طرح کام کرنے کے قابل ہو جائے۔
پروگرام کے مطابق یہ خلائی اسٹیشن اگلے سال تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گا اور آئندہ دس سال تک سائنسی ضروریات پوری کرتا رہے گا۔
اس وقت زمین کے مدار میں امریکی قیادت کا ایک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن موجود ہے، تاہم 2024 میں اس کے لیے فنڈز ختم ہو جائیں گے، جس کے بعد ممکنہ طور پر اس خلائی تجربہ گاہ کا استعمال ترک کر دیا جائے گا۔
چین نے کبھی بھی اپنے خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نہیں بھیجے کیونکہ ایک امریکی قانون کے تحت ناسا کو چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق خلائی سفر کے لیے شینزو-12 راکٹ چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے بیجنگ کے وقت کے مطابق صبح نو بج کر 22 منٹ پر روانہ ہوا۔
اس مشن کے تینوں خلاباز، تینگ ہانگبو 'تیان ہے' نامی خلائی اسٹیشن میں تین ماہ گزاریں گے۔
اس عرصے کے دوران وہ خلائی اسٹیشن کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کریں گے اور وہ اس بات کا بھی مشاہدہ کریں گے کہ وہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر طویل مدت تک خلا میں کیسے رہیں گے۔
اس ضمن میں 56 سالہ خلاباز نی ہائی شنگ نے مشن پر روانہ ہونے سے ایک روز قبل صحافیوں کو بتایا تھا کہ یہ خلائی اسٹیشن کے تعمیراتی مرحلے کے دوران عملے کی پہلی روانگی ہے۔
ان کے بقول، "میں اس مشن کا حصہ بننے پر خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں۔"
'رائٹرز' کے مطابق، شینزو-12 کی بیک اپ ٹیم کی رکن خلا باز وانگ ییپنگ نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ جب تک نی ہائی شنگ ہمارے دلوں میں ہیں تب تک ہمیں کوئی خطرہ نہیں۔
علاوہ ازیں، 45 سالہ سابق ایئرفورس پائلٹ اور خلاباز تینگ ہانگبو نے اپنے پہلے خلائی سفر شینزو-12 کے لیے منتخب ہونے سے قبل ایک دہائی سے زائد عرصے تربیت حاصل کی۔
خلا باز روکی تینگ ہانگبو نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ اس خلائی مشن کے لیے گیارہ برس سے منتظر تھے اور بالآخر اب وہ تیار ہیں۔
اس سے قبل چین 2003 سے 2016 کے درمیان اپنے چھ انسان بردار مشنز کے ذریعے 11 خلا بازوں کو خلا میں بھیج چکا ہے۔
مذکورہ مشنز میں ژائی ژیگینگ بھی شامل تھے جنہوں نے 2008 کے شینزو مشن میں چین کی پہلی خلائی واک بھی کی تھی۔