چین نے کہا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے پر "بھارت اور دیگر فریقوں سے رابطے میں رہے گا۔"
چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان گینگ شوانگ نے یہ بات بھارت، چین اور روس کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس سے قبل کہی ہے جو آئندہ ہفتے چین میں ہوگا۔
لیکن، ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا آیا چین مسعود اظہر کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے بھارتی مطالبے کی حمایت کرے گا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کے زیرِ انتظامِ کشمیر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے پر جیشِ محمد اور اس کے پاکستان میں مقیم سربراہ مسعود اظہر ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہونے والے اس حملے میں بھارت کی وفاقی پولیس کے لگ بھگ 50 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
بدھ کو بیجنگ میں وزارتِ خارجہ کی نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان گینگ شوانگ سے پوچھا گیا تھا کہ پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش محمد کی طرف سے قبول کرنے کے بعد مسعود اظہر کو اقوامِ متحدہ کی کمیٹی 1267 کے تحت ایک بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کے لیے چین کو مزید کیا ثبوت درکار ہیں؟
اس سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی 1267 اور سلامتی کونسل کی متعقلہ قراردادوں میں کسی دہشت گرد گروپ یا فرد کا نام شامل کرنے کا ایک مفصل طریقۂ کار موجود ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس طریقۂ کار اور متعلقہ قراردادوں کے تحت چین اس بارے میں جاری بحث کا ذمہ داری کے ساتھ حصہ بنے گا اور اس معاملے پر بھارت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ قریبی رابطے اور تعاون جاری رکھے گا۔
پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش محمد کی جانب سے قبول کیے جانے کے بعد سے بھارت ایک بار پھر مسعود اظہر کا نام سلامتی کونسل کے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
لیکن، چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا آیا بیجنگ سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کا نام دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کی کسی قرار داد کی حمایت کرے گا یا نہیں۔
جیشِ محمد پہلے ہی سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ممنوعہ تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔ لیکن مسعود اظہر کا نام اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔
اس سے قبل پلوامہ حملے کے بعد چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ جنوبی ایشیا کے دو اہم ملک ہونے کے ناتے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا مستحکم رہنا علاقائی امن، ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ چین توقع کرتا ہے کہ پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعے اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیں گے۔