چین نے کہاہے کہ اس نے جنوبی چین کے ایک دریا میں کیمیائی فضلہ پھینکنے کے الزام میں، جس میں ایک زہریلا کیمیائی مادہ کیڈمیم بھی شامل تھا، مختلف کمپنیوں کے سات اعلیٰ عہدے داروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس کیمیائی مرکب کی آمیزش سےدریا کا پانی آلودہ ہوگیاتھا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دریاسے اردگرد کے لاکھوں افراد کو پانی فراہم کیا جاتا ہے جس سے ان کی صحت کے لیے شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
یہ گرفتاریاں ، میڈیا پر دریائے لیوجیانگ کا پانی آلودہ ہونے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی خبریں منظرعام پر آنے کے دوہفتوں کے بعدصوبے گوانگشی کے علاقے میں کی گئیں۔
حکام نے اس سلسلے میں بہت کم معلومات فراہم کی ہیں، جس کے مطابق دریا کا تقریباً ایک سو کلومیٹر تک کا پانی آلودہ ہونے کا خطرہ ہے ۔ جس سے علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے اور لوگ پینے کے لیے پانی کی بوتلیں خرید رہے ہیں۔
لیکن روزنامہ چائنا ڈیلی نے منگل کی اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے تمام ساتوں اعلیٰ عہدے داروں کا تعلق صوبے گوانگشی میں کیمیائی مواد استعمال کرنے والی ان کمپنیوں سے ہے جو بیڑیاں بنانے کے لیے کیڈمیم استعمال کرتی ہیں۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ صورت حال پر رفتہ رفتہ قابو پایا جارہاہے۔ لیکن چائنا ڈیلی کا کہناہے کہ منگل کے روز بھی مقامی پن بجلی گھر کے کے قریب پانی میں کیڈمیم کی سطح خطرے سے نشان سے 25 گنا زیادہ تھی۔
یہ وہ علاقہ ہے جہاں سب سے پہلے پانی میں زہریلے مادے کی آلودگی کی نشان دہی ہوئی تھی۔