چینی حکومت اور وہاں کے کئی صنعت کاروں نے اپنی مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کی ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ میڈ ان چائنا ، میڈ ود دی ورلڈ کے نام سے چلائی جانے والی یہ مہم، دودھ اور دوسری چینی مصنوعات کے معیار سے متعلق جنم لینے والے خدشات دورکرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ کھلونوں کے خراب پینٹ، خراب دودھ اور آلودہ کھانے پینے کی اشیا نے میڈ ان چائنا مصنوعات کے معیار کو ایک سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔
ان دنوں چینی وزارت تجارت اور چین کے چار بڑے صنعتی گروپس کے تعاون سے بننے والے کمرشل چینی حکومت کا اپنی مصنوعات کو بین الاقوامی سطح پر ترقی کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے ۔ یہ اشتہارات امریکہ کی ایک اشتہاری کمپنی نے بنائے ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا سے تعلق رکھنے والے ٹاپیو کرسچین سن کئی چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ، چین میں تیار کیے جانے والے دودھ میں خرابی منظر عام پر آنے کے بعد، جس کے باعث چین میں چھ بچے ہلاک اور سینکڑوں بیمار پڑ گئے تھے، اس طرح کے اشتہارات کی اشد ضرورت ہے۔
لیکن بزنس کے شعبے سے منسلک پروفیسر جانی جوہانسن کا خیال کچھ اور ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک دفاعی عمل لگتاہے، جس کا مطلب ہے کہ ہمیں اس کےلیے الزام نہ دیں اور آپ ہمارے ساتھ دوسروں کو بھی اس کا قصور وار ٹھہرائیں۔
گزشتہ کچھ برسوں میں چینی کمپنیوں نے چند بڑی امریکی فرمز کو خریدا ہے۔ جن میں آئی بی ایم کا کمپوٹر ڈیپارٹمنت بھی شامل ہے۔ جرنل موٹرز نے جون میں اعلان کیا کہ وہ بھی اپنا ہمرز کا شعبہ ایک چینی کمپنی کو بیچ رہا ہے۔
جانی جوہانسن کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیاں بہت کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جبکہ انھیں اپنے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
جوہانسن چین کا موازنہ 1950 ءمیں ہونے والی جاپان کی صنعتی ترقی سے کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ جاپان میں گاڑیوں کا معیار اتنا اچھا نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ چین تیزی سے آگے بڑھنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ جاپان نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے معیار کو بہتر بنایا۔ یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوتا۔کرسچن سن کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت چین کے لیے وہ سب کچھ کرنا نسبتا آسان ہے جو دوسرے ملک ماضی میں نہیں کر سکتے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ 1950 کے مقابلے میں آج سب کچھ بدل چکا ہے۔آپ بہت تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں۔ چینی مصنوعات کا معیار بلند ہوا ہے اور مغربی دنیا بھی چین پر بھروسہ کر رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب چین کو اپنے آپ کو ایک ایسے ملک کے طور پر اپنی حیثیت منوانا ہے جہاں نہ صرف مصنوعات تیار کی جاتی ہیں بلکہ ایجاد کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1