چین نے اپنے ریل گاڑیوں کے نئے منصوبوں پر کام روکنے اور تیز رفتار بلٹ ریل گاڑیوں کی موجودہ میں کمی کا حکم دیا ہے۔ تجزیہ کار چینی عہدے داروں کے ان تازہ اقدامات کو گذشتہ ماہ تیزرفتار ٹرین کے مہلک حادثے کے بعد اپنے عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے بدھ کے روز ان تازہ اقدامات کا ذکر 23 جولائی کو مشرقی چین میں دو تیزرفتار مسافر گاڑیوں کے حادثے پر ایک تجزیاتی رپورٹ میں کیا۔ اس حادثے میں 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
23 جولائی کے حادثے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد دوسوسے زیادہ ہے ۔ اس حادثے کے بعد چین کے سرکاری میڈیا پر حکومت کے خلاف تنقید میں اضافہ ہوا اور ریلوے کے کئی سینیئرعہدے داروں کو اپنے عہدے چھوڑنے اور اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کو عوام سے معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا۔
سنہوا نے ریل گاڑیوں کی رفتار کم کرنے اس اقدام کی تفصیلات نہیں بتائیں جو چین کی کابینہ کی جانب سے اس حادثے کے بعد رفتار میں کمی کی ایسی دوسری کارروائی ہے۔
لیکن دوسرے سرکاری ذرائع ابلاغ نے ریلوے کے وزیر شینگ گوان گزو کے حوالے سے کہاہے کہ اس سے پہلے جو ریل گاڑیاں 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جارہی تھیں اب ان کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی۔ اسی طرح 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی گاڑیاں اب 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کریں گی۔
حکام نے جولائی کے ریل کے حادثے کی ذمہ داری سگنل کے نظام میں خلل پیدا ہونے پر ڈالی ہے۔
یہ حادثہ 2008ء کے بعد سے چین میں مسافر گاڑی کا بدترین حادثہ ہے۔