صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے آنے والے گریجوئیٹ سٹوڈنٹس اور ریسرچرز کی آمد پر پابندی لگا دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ چین اپنے گریجوئیٹ اسٹوڈنٹس اور ریسرچرز کو امریکہ سے غیرقانونی طور پر انٹلکچوئل پراپرٹی چرانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونےوالے ایکزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چین کی حکومت امریکہ سے حساس ٹیکنالوجی اور املاک دانش چرانے کے لیے ایک وسیع تر اور بھاری وسائل کے ساتھ مہم چلا رہی ہے، تاکہ وہ اپنی فوج کو جدید بنانے اور اس کی صلاحیت میں اضافہ کر سکے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ طالب علم امریکی مفادات کے لیے ضررساں ہیں، اس لیے ان کا امریکہ میں داخلہ کچھ پابندیوں اور حدود کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ حکم نامے کا اطلاق ایف اور جے ویزہ رکھنے والوں پر ہو گا۔ تاہم، اس میں انڈر گریجوئیٹ طالب علم اور گرین کارڈ رکھنے والے شامل نہیں ہیں۔
امریکہ کے ماہرین تعلیم نے کہا ہے کہ چینی طالب علموں کے خلاف یہ اقدام سفارت کاری اور بین الاقوامی تعلقات کے لیے مسائل پیدا کرے گا اور غیر منفعت بخش ثابت ہو گا۔
ایسوسی ایشن آف امریکن کالجز اینڈ یونیورسٹیز کی صدر، لین پاسوریلا نے وائس آف امریکہ کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا ہے کہ سٹم سے متعلق ریسرچ میں چین امریکہ کو سب سے اہم شراکت دار رہا ہے۔ اب جب کہ ہم عالمی وبا سے نمٹ رہے ہیں، تو ایسے میں بین الاقوامی شراکت داری کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکہ میں بڑھتے ہوئے ایشیا مخالف جذبات پر تشویش ہے اور جس انداز میں قانون کا اطلاق ہوا ہے، اس سے تعلیمی اداروں میں داخلے کے عمل میں پیچیدگیاں پیدا ہوں گی اور تعصب سے متعلق سوالات جنم لیں گے۔
ایسوسی ایشن آف انٹرنیشنل ایجوکیٹرز کے سی ای او ڈاکٹر ایستھر برائمر کہتے ہیں کہ ہم یہ انتظار کر رہے ہیں کہ نئے طریقہ کار کو کس طرح عمل میں لایا جائے گا۔ہمیں اس بارے میں تشویش ہے کہ بین الاقوامی تعلیم اور شراکت کے تحت کی جانے والے تحقیق کے پروگراموں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔